Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein
اسے دَفن ( Bury ) کیا ، اس وقت حضرت ابوطلحہ خولانی رحمۃ اللہ علیہ قبر کے کنارے کھڑے تھے ، تدفین کے بعد جب لوگ چلے گئے ، میں نے بھی گھر جانے کا ارادہ کیا تو آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور مجھے تسلی دیتے ہوئے فرمایا : اے ابُوسِنان ! میں آپ کو ایک خوشخبری سُناؤں ؟ مجھ ضحّاک نے حدیث سُنائی کہ اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا ارشادِ پاک ہے : جب آدمی کا بیٹا فوت ہو جائے تو اللہ پاک فرشتوں سے پوچھتا ہے : کیا تم نے میرے بندے کے بیٹے کی رُوح قبض کی ؟ فرشتے کہتے ہیں : جی ہاں ! اللہ پاک فرماتا ہے : کیا تم نے اس کے جگر کے پھل کو اس سے جُدا کر دیا ؟ فرشتے کہتے ہیں : جی ہاں ! اللہ پاک فرماتا ہے : اس پر میرے بندے نے کیا کہا ؟ فرشتے کہتے ہیں : اس نے تیری حمد بیان کی اور اِنَّا لِلّٰہ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن پڑھا۔ اس پر اللہ پاک فرماتا ہے : میرے بندے کے لئے جنّت میں ایک گھر بناؤ اور اس کا نام بَیْتُ الحمد رکھ دو ! ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! کیسا عظیم فضل ہے ، بیٹا اللہ پاک ہی نے دِیا تھا ، اسی کی مِلک تھا ، اسی نے واپس لے لیا ، بندے نے صِرْف اس پر صبر کیا ، اِنَّا لِلّٰہ پڑھا ، اس پر انعام کیا ہے ؟ جنّت میں خاص محل بنایا جائے گا ، جس کا نام بیتُ الْحَمْد ہو گا۔
اے عاشقان رسول ! بیٹے کا انتقال ہو جائے یا کوئی عزیز رشتے دار ( Relative ) ، بہت پیارا دوست دُنیا سے چلا جائے ، اس پر صبر ہی کرنا چاہئے ، اگر بےصبری کریں گے ، واوَیْلا مچائیں گے ، بال نوچیں گے ، گریبان پھاڑیں گے ، چیخ چِلّا کر شور مچائیں گے تو کیا ہو گا ؟ جانے والا تو چلا گیا ، وہ تو اب لوٹ کر نہیں آئے گا ، ہاں ! بےصبری کرنے کی وجہ سے صبر کا ثواب بھی ہاتھ سے جاتا رہے گا۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ صبر کا گھونٹ پِی کر اِنَّا لِلّٰہ پڑھ لیں ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم !