اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein

Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein

اللہ پاک ہم سب کو نیکیوں کا حرِیْص بننے ، گُنَاہوں سے بچنے اور ہر دَم آخرت کی فِکْر کرتے رہنے کی توفیق نصیب فرمائے۔

 آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا

اے عاشقانِ رسول ! یہ دُنیا ایک کمرۂ امتحان ہے ، یہاں مشکلات ، پریشانیاں ، آزمائشیں ، مصیبتیں (Calamities) آتی ہی آتی ہیں ، ہم ان سے بچ نہیں سکتے۔

یہ آتی جاتی ہوئی سانسیں زِندگی کے لئے                                 اِک امتحان مسلسل ہے آدمی کے لئے

 بعض لوگ خیال کرتے ہیں ، بسا اَوقات سُوال بھی پوچھتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں ، کلمہ پڑھنے والے ہیں ، اللہ پاک کو ماننے والے ، اس کی عِبَادت کرنے والے ہیں ، پِھر ہم پر آزمائشیں کیوں آتی ہیں ؟ اس کا سیدھا سادھا جواب یہی ہے کہ یہ دُنیا مؤمن کے لئے قید خانہ ہے اور قید خانے میں آزمائش ہوا ہی کرتی ہے۔

روایات میں ہے : عرب کے بعض دیہاتی لوگ  ( Villagers ) مدینۂ پاک میں آتے ، پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدمت میں حاضِر ہو کر کلمہ پڑھتے ، اس کے بعد اگر انہیں خوشحالی ملتی تو  کہتے کہ اسلام سچّا دِین ہے ، لہٰذا اِسْلام پر قائِم رہتے اور اگر خوشحالی نہ ملتی ، کوئی مشکل پریشانی آجاتی تو مَعَاذَ اللہ ! دِین چھوڑ کر مُرْتَدْ ہو جاتے تھے ، ان کے بارے میں یہ آیت نازِل ہوئی ، اللہ پاک نے فرمایا :  ( [1] )

وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّعْبُدُ اللّٰهَ عَلٰى حَرْفٍۚ- فَاِنْ اَصَابَهٗ خَیْرُ ﰳاطْمَاَنَّ بِهٖۚ- وَ اِنْ اَصَابَتْهُ فِتْنَةُ-ﰳانْقَلَبَ عَلٰى وَجْهِهٖ۫ۚ -خَسِرَ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةَؕ- ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ(۱۱)   ( پارہ : 17 ، الحج : 11 )

ترجمہ کنزُ العِرْفان : اور کوئی آدمی وہ ہے جو  اللہ  کی عبادت ایک کنارے پرہو کر کرتا ہے پھر اگر اسے کوئی بھلائی پہنچے تو وہ اس پرمطمئن ہوجاتاہے اور اگر اسے


 

 



[1]...تفسیرِ قرطبی ، پارہ : 17 ، الحج ، زیرِ آیت : 11 ، جز : 12 ، جلد : 6 ، صفحہ : 13 ۔