Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein
ایک سال بھی پُورا نہیں گزرا تھا کہ اللہ پاک نے انہیں ایک چاند سا بیٹا عطا فرمایا ، اس کا نام انہوں نے عبد اللہ رکھا۔ ( [1] ) راوِی کہتے ہیں : ان حضرت عبد اللہ رَضِیَ اللہ عنہ کی اَوْلاد میں بڑے بڑے عُلَما پیدا ہوئے ، یُوں ان کے بےمثال صبر کا انہیں بہترین بدل عطا ہوا ، بیٹا بھی مِلا اور ان کا گھر عُلَماء سے بھَر گیا۔ ( [2] )
پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک بڑا بےنیاز ہے ، وہ ذَرَّہ نواز ہے ، ہم اس کے حکم پر عَمَل کریں ، اس کی راضا میں راضِی رہیں ، مصیبت آئے ، پریشانی آئے ، مشکل پیش آ جائے تو صبر کریں ، اِنَّا لِلّٰہ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن پڑھیں ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! مصیبت میں آسانی بھی ملے گی ، ڈھیروں ڈھیر ثواب بھی ملے گا اور اللہ پاک نے چاہا تو بہترین بدل میں عطا ہو گا۔
ہر مصیبت پر اِنَّا لِلّٰہ پڑھیئے !
ہمارے ہاں عموماً لوگوں کا یہ ذہن بنا ہوا ہے کہ صِرْف کسی کی وفات پر ہی اِنَّالِلّٰہ پڑھتے ہیں ، بعض دفعہ کسی موقع پر اِنَّا لِلّٰہ پڑھ لیں تو لوگ حیران ہو کر پوچھتے ہیں : کیا ہوا ؟ کس کا انتقال ہو گیا ؟ یاد رکھئے ! یہ مبارک کلمہ صِرْف کسی کی وفات یا کسی بہت بڑی مصیبت پر ہی پڑھنے کے لئے نہیں ہے ، ہر طرح کی مشکل ، پریشانی پر پڑھا جا سکتا ہے۔ لہٰذا جب بھی بیماری ، قرض داری ، بےروزگاری یا کوئی آفت آجائے ، کوئی چیز گم ہو جائے ، کسی کی بات سُن کر صدمہ پہنچے ، کوئی مارے ، دِل دُکھ جائے ، ٹھوکر لگے ، گاڑی خراب ہو جائے ، ٹریفک جام ہو جائے ، کاروبار میں نقصان ( Loss ) ہو جائے ، ہاتھ سے کوئی چیز چُھوٹ کر گِر جائے ، کپڑا کسی چیز میں اٹک کر پھٹ جائے ، الغرض؛ کسی قسم کی چھوٹی بڑی مصیبت آئے تو اس پر