Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein
پر آزمائشیں زیادہ آتی ہیں ، کیوں آتی ہیں ؟ اس لئے تاکہ ہمارے گُنَاہ دُھل جائیں ، ہمارے دِل کا میل دُور ہو جائے اور ہم اندر سے پاک صاف ہو کر جنّت کے حقدار بن جائیں۔
پیارے اسلامی بھائیو ! یہ تَو طَے ہے کہ دُنیا میں آزمائشیں ، مصیبتیں ، مشکلات آتی ہی آتی ہیں ، اس لئے ہمیں چاہئے کہ ان سے دُور بھاگنے کی بجائے ، ان کا سامنا کریں اور ان مشکلات ، پریشانیوں اور مصیبتوں کو اُخْروِی ثواب کا ذریعہ بنانے کی کوشش کریں۔
یہ کیسے ہو گا ؟ آئیے ! سنیئے !
مصیبت کو ثواب کا ذریعہ بنائیے !
پارہ : 2 ، سورۂ بَقَرَہ ، آیت : 155 میں اللہ پاک فرماتا ہے :
وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْ عِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِؕ-وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ(۱۵۵)
( پارہ : 2 ، البقرہ : 155 )
ترجمہ کنز الایمان : اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے اور خوشخبری سُنا ان صبر والوں کو ۔
اس آیت کے تحت تفسیر نعیمی میں ہے : اے مسلمانو ! تم بہترین اُمَّت ہو اور بڑوں کا امتحان بھی بڑا ہی ہوتا ہے ، اس لئے کئی مضمونوں میں تمہارا امتحان ہو گا ، کبھی دُشمن کے خوف سے ، کبھی قحط سالی سے ، کبھی فقر و فاقہ سے ، کبھی مال میں کمی سے ، کبھی اولاد ، ماں باپ ( Parents ) ، عزیز رشتے داروں ( Relatives ) اور دوستوں کی وفات ( Death ) سے ، کبھی تمہارے باغات ، کھیتوں اور پھلوں وغیرہ میں کمیسے ، غرض؛ تمہارے امتحان کے اتنے پرچے ہیں ، ہر پرچے میں پُورے نمبر حاصِل کرو ! ( [1] )