اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein

Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein

نے فرمایا : مَنْ اَحَبَّ سُنَّتِي فَقَدْ اَحَبَّنِي وَمَنْ اَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجنَّة جس نے میری سُنّت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا۔ ( [1] )

سینہ تیری سُنّت کا مدینہ بنے آقا !                                                جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

بیٹھنے کی سنتیں اور آداب

فرمانِ آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم : جو لوگ دیر تک کسی جگہ بیٹھیں اور بغیر ذِکْرُ اللہ اور نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر درود پڑھے وہاں سے متفرق  ( یعنی جُدا جُدا )  ہو گئے ، انہوں نے نقصان کیا ، اللہ پاک چاہے عذاب دے اور چاہے تو بخش دے۔ ( [2] )  

بیٹھنے کی سنتیں :   * حضرت ابنِ عمر  رَضِیَ اللہ عنہما فرماتے ہیں : میں نے سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو کعبہ شریف کے صحن میں اِحْتِبَاء کی صُورت میں تشریف فرما دیکھا۔ ( اِحْتِباء کا مطلب یہ ہے کہ آدمی سُرین کے بَل بیٹھے اور اپنی دونوں پنڈلیوں کو دونوں ہاتھوں کے حلقے میں لے لے ، اس قسم کا بیٹھنا عاجزی میں شُمار ہوتا ہے )  * حُضُور پُر نُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جب نمازِ فجر پڑھ لیتے تو چار زانو  ( یعنی چوکڑی مار کر )  بیٹھے رہتے ، یہاں تک کہ سُورج اچھی طرح طُلُوع ہو جاتا * حُضُورِ انور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کبھی کسی مجلس میں کسی کی طرف پاؤں پھیلا کر نہیں بیٹھتے تھے ، نہ اولاد کی طرف ، نہ ازواجِ پاک کی طرف ، نہ غُلاموں کی طرف  * مبلغ اور مُدَرِّس کے لئے دورانِ بیان و تدریس سُنّت یہ ہے کہ پیٹھ قبلے کی طرف رکھیں تاکہ ان سے علم کی باتیں سننے والوں کا رُخ قبلے کی طرف ہو سکے۔      


 

 



[1]... تاریخِ مدینہ دمشق ، جلد : 9 ، صفحہ : 343۔

[2]...مستدرک ، جلد : 2 ، صفحہ : 168 ، حدیث : 1869۔