اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein

Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein

بیٹے کی وفات پر بےمثال صبر

حضرت بی بی اُمِّ سلیم  رَضِیَ اللہ عنہا صحابیہ ہیں۔ رشتے میں پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خالہ لگتی تھیں ، بہت جاں نثار ، نیک ، پرہیز گار ، صابِر و شاکِر خاتُون تھیں ، ان کا ایک بیٹا تھا :  اَبُو عُمَیْر۔ اَوْلاد سب کو ہی پیاری ہوتی ہے ، انہیں بھی حضرت اَبُو عُمَیْر رَضِیَ اللہ عنہ سے بہت پیار تھا ، بالخصوص ان کے والد حضرت ابوطلحہ انصاری رَضِیَ اللہ عنہ کو اپنے بیٹے سے بہت ہی پیار تھا ، خُدا کا کرنا یُوں ہوا کہ ایک مرتبہ حضرت اَبُو عُمَیْر رَضِیَ اللہ عنہ بیمار ہو گئے اور بیماری دِن بہ دِن شِدَّت اِخْتیار کرتی چلی گئی۔

بیٹا تو بیمار تھا ہی ، اس کے ساتھ ساتھ حضرت ابوطلحہ اَنْصاری رَضِیَ اللہ عنہ بیٹے کے غم میں نڈھال ہوئے جا رہے تھے لیکن قربان جائیے ! صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی نیکی سے محبّت صد مرحبا... ! ! گھر میں بیٹا بیمار تھا ، اس کے باوُجُود حضرت ابوطلحہ انصاری رَضِیَ اللہ عنہ پانچوں نمازیں مسجد میں باجماعت ادا کرتے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے دَرْس میں شریک ہوتے ، قرآنِ کریم سیکھتے ، اَحادیث پابندی سے سُنا کرتے تھے ، غرض کہ بیٹے کے بیمار ہونے اور اس کا شدید صدمہ ہونے کے باوُجُود ان کی دِینی مصروفیات میں کوئی کمی نہ آئی۔

ایک مرتبہ حضرت ابوطلحہ انصاری رَضِیَ اللہ عنہ مسجد میں تھے کہ ان کے بیٹے حضرت اَبُو عُمَیر رَضِیَ اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا۔  ( [1] )

اب ایک ماں کا بےمثال صبر دیکھئے ! حضرت اُمِّ سلیم  رَضِیَ اللہ عنہا نے بیٹے کو ایک کمرے میں لِٹا دیا ، ( [2] )   اُوپر چادر ڈال دی اور گھر والوں کو کہہ دیا کہ کوئی بھی ان کے اَبّو حضرت


 

 



[1]...مسندِ امام احمد ، جلد : 5 ، صفحہ : 516 ، حدیث : 13202۔

[2]...عمدۃ القاری ، کتاب الجنائز ، باب من لم یظہر …الخ ، جلد : 6 ، صفحہ : 135 ، تحت الحدیث : 1301 ملتقطًا۔