اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein

Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein

راضی رہتے ہوئے اِنَّا لِلّٰہ پڑھ لینے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

بدشگونی مت لیجئے !

اے عاشقان رسول !  ہمارا  یہ  عقیدہ  ہے کہ وَالْقَدْرِ خَیْرِہٖ وَشَرِّہِ  مِنَ  اللہ  تَعَالیٰ  ہر اچھی اور بُری تقدیر اللہ پاک کی طرف سے ہے۔  اس کا واضِح واضِح مطلب یہی ہے  کہ ہمیں خوشی ملے یا غم ، خوشحالی آئے یا پریشانی ، تندرستی ملے یا بیماری ، مالداری  ( Wealth )  آئے یا تنگدستی  ( Poverty ) ، سب کچھ اللہ پاک کی طرف سے ہے۔

مگر مُعَاشرے  ( Society ) کی حالت عجیب ہے ، ہمارے ہاں لوگ بدشگونیاں لیتے ہیں * آج دُکان پر کوئی گاہک نہیں آیا تو بدشگونی  * کام اچھا نہیں چل رہا تو بدشگونی * آنکھ پھڑک رہی ہے تو بدشگونی * کہیں جاتے ہوئے راستے میں کوئی مشکل پیش آگئی تو بدشگونی * کوئی مصیبت آ گئی ، مشکل ، پریشانی آگئی تو بدشگونی ، مختلف باتیں ، مختلف وہم اور بدشگونیاں یونہی دِل میں پالے رکھتے ہیں ، مثلاً * صبح صبح کسی اندھے سے ملاقات ہو گئی * ایک آنکھ والا آدمی سامنے آگیا * کوئی لنگڑامِل گیا * کالا کَوَّا یا بِلّی سامنے سے گزر گئی * کام پر جاتے وقت راستے میں کوئی بُری آواز سُن لی تو بدشگونی لی جاتی ہے کہ اب میرا کام نہیں ہو سکے گا * دِنوں سے بدشگونی لی جاتی ہے * ایمبولینس کی آواز سے * فائر بریگیڈ کی آواز سے بدشگونی لی جاتی ہے * کبھی اخبارات ( News Paper )  میں شائع  ( Publish )  ہونے والے ستاروں کے کھیل سے اپنی زندگی کو غمگین  ( Sad )  بنا لیا جاتا ہے * بعض لوگ مہمان کی رخصتی کے بعد گھر میں جھاڑو دینے کو منحوس سمجھتے ہیں * سیدھی آنکھ پھڑکے تو یقین کر لیا