اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein

Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein

امین عَلَیْہ السَّلام حاضِر ہوئے اور بتایا : یا رسولَ اللہ  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اللہ پاک فرماتا ہے : اے محبوب صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! جو آپ پر درود پڑھے گا ، میں اس پر رحمتیں نازِل فرماؤں گا ، جو آپ پر سلام بھیجے گا ، میں اس پر سلامتی اُتاروں گا۔ اس نعمت کا شکر ادا کرنے کے لئے میں نے اتنا لمبا سجدہ کیا۔ ( [1] )     

اللہ اَکْبَر ! اے عاشقانِ رسول ! غور کیجئے ! * دُرود کس نے پڑھنا ہے ؟ اُمَّتی نے * رحمت کس پر اُترے گی ؟ اُمَّتی پر * سلام کس نے بھیجنا ہے ؟ اُمَّتی نے * اللہ کریم کی سلامتی کس پر اُترے گی ؟ اُمَّتی پر * اور سجدۂ شکر کون ادا کر رہا ہے ؟ اُمَّت کا غم کھانے والے ، شفاعت فرمانے ، اُمَّت کوبخشوانےوالے ، جَنَّت میں پہنچانے والے آقا  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ... ! سُبْحٰنَ اللہ ! اندازہ کیجئے ! ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو اپنی اُمَّت سے کتنا پیار ہے۔ اللہ ! اللہ ! اُمَّت گُنَاہ کرے ، آقا صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم راتیں رَوْ رَوْ کر گُزاریں ، اُمَّت کو نعمت ملے ، آقا صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم شکر کے سجدے کریں۔ اَعلیٰ حضرت  رحمۃ اللہ علیہ کے بھائی جان ، مولانا حسن رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :

تم کو تو غلاموں سے ہے کچھ ایسی  محبت                                   ہے ترکِ  ادب ! ورنہ کہیں ہم  پہ فدا ہو  ( [2] )

وضاحت : یا رسولَ اللہ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! آپ کو اپنے غلاموں سے اتنی مَحبَّت ہے ، یہ ادب نہیں ہے ورنہ ہم کہیں کہ آپ اپنے غلاموں پر فِدا ہیں۔  

بیان سننے کی نیتیں

حدیثِ پاک میں ہے : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیّات اَعْمَال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔ ( [3] )


 

 



[1]...مسندِامام  اَحْمَد ، جلد : 1 ، صفحہ : 191 ، حدیث : 1664۔

[2]...ذوق نعت ، صفحہ : 211 ۔

[3]...بخاری ، کِتَاب : بَدءُ الْوَحی ، صفحہ : 65 ، حدیث : 1۔