Book Name:اِنَّا لِلّٰہ Parhnay Ki Barkatein
ابوطلحہ رَضِیَ اللہ عنہ کو وفات کی خبر نہ دے ، یہ خبر انہیں میں خُود سُناؤں گی۔ ( [1] ) چنانچہ رات کو حضرت ابوطلحہ رَضِیَ اللہ عنہ گھر آئے ، بیٹے کی طبیعت پوچھی تو حضرت اُمِّ سلیم رَضِیَ اللہ عنہا نے کہا : بہت اچھی حالت میں ہے ، جب سے بیمار ہوا ہے ، آج جتنا پُرسکون کبھی نہیں ہوا۔ پھِر آپ نے شوہَر کو کھانا دِیا ، اُن کی اچھی خاطر تواضع کی ، جب دیکھا کہ اب حضرت ابوطلحہ رَضِیَ اللہ عنہ کافِی پُرسکون اور مطمئن ہیں تو کہا : یہ بتائیے ! اگر پڑوسی کوئی چیز عارضی طَور پر لیں ، پِھر ان سے وہ چیز واپس مانگی جائے تو وہ شور مچانے لگ جائیں تو اُن کا ایسا کرنا کیسا ہے ؟ حضرت ابوطلحہ رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : یہ تَو بہت بُری بات ہے ، جو چیز عارضِی طَور پر لی ہے ، وہ واپس لوٹا دینی چاہئے۔ حضرت اُمِّ سلیم رَضِیَ اللہ عنہا نے کہا : اللہ پاک نے ہمیں بطور امانت ایک بیٹا دیا تھا ، آج اس نے واپس لے لیا۔
اللہ اَکْبَر ! ایک ماں کا یہ کیسا عظیم صبر ہے ؟ حضرت اُمِّ سلیم رَضِیَ اللہ عنہا نے کتنی ہمت دکھائی اور کیسی حکمت کے ساتھ خبرِ غم سُنائی... ! ! سُبْحٰنَ اللہ ! حضرت ابوطلحہ انصاری رَضِیَ اللہ عنہ نے جب ایسی حکمت بھری باتیں سُنی تو آپ کو صبر آگیا ، آپ نے اللہ پاک کی حمد کی اور پڑھا : اِنَّا لِلّٰہ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن۔ ( [2] )
اگلے دِن آپ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے ، ساری بات عرض کی ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے دُعا دیتے ہوئے کہا : اے اللہ پاک ! ان کے لئے ان کی رات میں برکت عطا فرما۔
پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی دُعا کا یہ اَثَر ہوا کہ اس واقعے کو ابھی