Book Name:Akhri Nabi Tashreef Le Aye
وضاحت: عرشِ اَعْظَم پر عجیب قسم کی ہلچل ہو رہی تھی اور زمین پر عجیب و غریب دُھوم دَھام کا سماں بندھا ہوا تھا ، جس طرف کان لگائیے ، دھیان کیجئے ، آپ کا ذکر پاک ، آپ کا چرچا تھا، فرشتے ،دَرِند ، چَرِند، پَرِند، شجر و حَجر غرض کہ تمام مخلوقات آپ کے ذکر میں مصروف تھیں۔
ہر طرف دُھومیں تو مچی ہی ہوئی تھیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ دُھومیں دیگر مخلوقات ہی میں تھیں، انسانوں میں نہیں تھیں، ایسا ہر گز نہیں ہے، وہ لوگ جو اس وقت تک مانتے تھے، اَہْلِ کتاب تھے، وہ وِلادتِ مصطفےٰ کی محفلیں سجائے بیٹھے تھے۔
ہر جان منتظر ہے، ہر دیدہ رہ نگر ہے غَوغَا ہے مرحبا کا صبحِ شبِ وِلادت
کس داب کس ادب سے، کس جوش، کس طرب سے پڑھتے ہیں اُن کا کلمہ صبحِ شبِ وِلادت([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! اس سے معلوم ہوا کہ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا میلاد منانا یعنی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی وِلادت کی خوشخبریاں سنانا، وِلادتِ باسعادت کے وقت ذِکْرِ پاک کی محفل سجانا ہماری شریعت میں تو جائِز ہے ہی ، الحمد للہ! پچھلی شریعتوں میں بھی جائِز تھا۔
الحمد للہ! مسلمان شروع ہی سے اپنے زمانے کے تقاضوں کے مطابق یہ نیک کام کرتے آئے ہیں۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے بھی ذِکْرِ میلاد کی محافِل سجائی ہیں۔ حُصُولِ برکت کے لئے صِرْف ایک واقعہ سن لیتے ہیں۔ روایات میں ہے: رسولِ انور، شاہِ بحر و بر صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم غزوۂ تبوک سے واپس تشریف لائے، اس وَقْت حضرت عباس بن