Asmani Kitabon Mein Naat e Mustafa

Book Name:Asmani Kitabon Mein Naat e Mustafa

تھے۔ الحمد للہ! اللہ پاک نے پچھلی آسمانی کتابوں (مثلاً تورات، زبور، انجیل) اور انبیائے کرام علیہم  السَّلَام  پر  نازِل ہونے والے صحیفوں میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا تفصیل کے ساتھ ذِکْر فرمایا تھااور یہ ذِکْر اتنی تفصیل   کے ساتھ فرمایا  تھا کہ اُن کتابوں کو پڑھنے والے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو اپنے بیٹوں سے بھی زیادہ بہتر طَور پر جانتے پہچانتے تھے۔ پارہ2، سورۂ بقرۃ، آیت:146 میں اِرْشاد ہوتا ہے:

اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْؕ- (پارہ:2،البقرة:146)

تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان:وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب عطا فرمائی ہے وہ اس نبی کو ایسا پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں

مشہور مفسر قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں: یعنی اَہْلِ کِتَاب (جو تورات اور انجیل کا عِلْم رکھتے تھے) وہ پیارے اور محبوب نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو پہچانتے ہیں۔ کتنا پہچانتے ہیں؟ کیسے پہچانتے ہیں؟ فرمایا: جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں کہ بچہ اگر ہزار بچوں میں بھی کھڑا ہو تو پہچان لیں گے کہ میرا بیٹاوہی ہے * کبھی کسی وقت بھی شک نہیں کرتے کہ شاید یہ میرا بچہ نہ ہو *دور سے اس کی آواز سُن کر * چال ڈھال دیکھ کر بھی پہچان لیتے ہیں کہ یہ میرے بیٹے کی آواز ہے، یہ میرے بیٹے کے چلنے کا انداز ہے، ایسے ہی یہ اَہْلِ کتاب پیارے رسول، رسولِ مقبول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو بھی آپ کی مبارک صُورت سے، آپ کی چال سے، گفتگو کے انداز سے بلکہ ہر ہر ادا سے پہچانتے ہیں۔ ([1])


 

 



[1]... تفسیر نعیمی،پارہ:2،البقرہ،زیرِ آیت:146،جلد:2 ،صفحہ:44 بتغیر قلیل۔