Book Name:Har Makan Ka Ojalah Hamara Nabi
یہ قیامت کے دن کا ایک منظر بیان کیا جارہا ہے۔روایات میں ہے: قیامت کا دِن ہو گا، سب اگلے پچھلے رَبِّ قَہَّارکے حُضُور حاضِر ہوں گے، اللہ! اللہ! یہ عدل کا دِن ہے، کامِل اِنْصاف کا دِن ہے، اس دِن کسی کے ساتھ ذرَّہ برابر بھی نااِنْصافی نہیں کی جائے گی۔ چنانچہ اس دِن انبیائے کرام علیہم ُالسَّلاَم سے بھی سُوال ہو گا، اُن کی اُمّتوں سے بھی پوچھا جائے گا۔ انبیائے کرام علیہم ُالسَّلاَم سے سُوال ہو گا: کیا تم نے لوگوں تک میرا پیغام (Message) پہنچا دیا؟ انبیائے کرام علیہم ُالسَّلاَم عرض کریں گے: ہاں! مالِکِ کریم! تُو نے جو پیغام ہمیں ارشاد فرمایا، ہم نے لوگوں تک تمام و کمال پہنچا دیا۔ اب اُن کی اُمّتوں سے پوچھا جائے گا: کیا نبیوں نے تم تک میرا پیغام پہنچایا تھا؟
اس کے باوُجُود کہ انبیائے کرام علیہم ُالسَّلاَم نے پیغام پہنچایا تھا مگر غیر مُسْلِم جو آج بڑے دعوے سے نبیوں کا انکار کرتے ہیں، اُس دِن رَبّ کے حُضُور مُکَر جائیں گے، صاف کہیں گے: اے اللہ پاک! ہمارے پاس تو کوئی آیا ہی نہیں، کسی نےکچھ بتایا ہی نہیں۔ یہاں انبیائے کرام علیہم ُالسَّلاَم اور ان کی اُمّتوں کے درمیان اِخْتلاف ہو جائے گا۔ انبیائے کرام کو ارشاد ہو گا: اپنا گواہ پیش کرو!
سُبْحٰنَ اللہ! یہ رحمتِ دوجہاں صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی نسبت کا فیضان ہے کہ اگرچہ پہلی اُمّتوں میں بھی بڑے بڑے نیک پرہیز گار، اَوْلیائے کرام گزرے ہیں مگر انبیائے کرام علیہم ُالسَّلاَم اُس وقت اپنی اُمّتوں کے نیک لوگوں کو گواہ نہیں بنائیں گے بلکہ عَرض کریں گے: اے مالِکِ کریم! ہم نے تیرا پیغام پہنچا دیا تھا، اِس پر ہماری گواہی کے لئے مُحَمَّدِ