Book Name:Har Makan Ka Ojalah Hamara Nabi
اس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک نے صاف فرما دیا کہ اے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! ہم نے آپ کو شاہِد بنا کر بھیجا ہے۔ شاہِد كا معنیٰ ہے: اَلْحُضُوْرُ مَعَ الْمُشَاہَدَۃِ یعنی وہ شخص جو کسی واقعہ کے وقت حاضِر بھی ہو اور اسے دیکھ بھی رہا ہو، اسے شاہِد (گواہ) کہتے ہیں۔ ([1])
مثال کے طَور پر (For Example) آپ دِیوار کے پیچھے کھڑے ہیں، آپ کو دِیوار کی دوسری طرف سے آواز آ رہی ہے، آپ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ آواز زَیْد کی ہے۔ اب اگر آپ سے گواہی مانگی جائے کہ بتائیے! فُلاں وقت دِیوار کے پیچھے کون تھا؟ چونکہ آپ نے دیکھا نہیں ہے، صِرْف آواز سُنی ہے، لہٰذا شرعی طَور پر آپ گواہی نہیں دے سکتے کیونکہ گواہ کے لئے دیکھنا ضروری ہوتا ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) (پارہ:26، سورۂ فتح:8)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: بیشک ہم نے تمہیں گواہ اور خوشخبری دینے والااور ڈر سنانے والا بنا کربھیجا۔
اس کا مطلب یہ نکلے گا کہ اے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! ہم نے آپ کو یہ شان دے کر بھیجا ہے کہ آپ حاضِر بھی ہیں اور ناظِر (یعنی دیکھنے والے) بھی ہیں، خوشخبریاں سناتے بھی ہیں ، ربّ عذاب سے ڈراتے بھی ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو!پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم قیامت والے دن پچھلی اُمتوں کی بھی گواہی دیں گے، اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں فرمایا:
فَكَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍۭ بِشَهِیْدٍ وَّ جِئْنَا بِكَ عَلٰى هٰۤؤُلَآءِ شَهِیْدًاﳳ(۴۱) (پارہ:5، سورۂ نساء:41)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تو کیسا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور اے حبیب! تمہیں ان سب پر گواہ اور نگہبان بناکر لائیں گے۔