Book Name:Har Makan Ka Ojalah Hamara Nabi
ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اِنَّ اللهَ قَدْ رَفَعَ لِيَ الدُّنْيَا فَاَنَا اَنْظُرُ اِلَيْها واِلَى مَا هُوَ كَائِنٌ فِيْهَا اِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ كَاَنَّمَا اَنْظُرُ اِلَى كَفِّيْ هَذِهِ یعنی بیشک اللہ پاک نے میرے لئے دُنیا کو اُٹھایا، پس میں اسے اور قیامت تک جو کچھ اس میں ہونے والا ہے، سب ایسے دیکھ رہا ہوں، جیسے اپنی اِس ہتھیلی کو دیکھتا ہوں۔([1])
فرش تا عرش سب آئینہ ضمائر حاضر بس قسم کھائیے اُمِّی تِری دانائی کی([2])
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے میرے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی...!! پُوری زمین جس کا کُل رقبہ تقریباً 510 ملین مربع کلو میٹر ہے، پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مدینۂ پاک کی سرزمین پر بیٹھ کر پُوری زمین کو یُوں دیکھ رہےہیں، جیسے آدمی اپنی ہتھیلی کو دیکھتا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! اب اِسی حدیث شریف کے ایک اور پہلو پر غور فرمائیے! پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے صِرْف یہ نہیں کہا کہ ابھی دُنیا میں جو کچھ موجود ہے میں وہ سب دیکھ رہا ہوں بلکہ فرمایا: (ابھی جو کچھ ہے، اُسے تو دیکھ ہی رہا ہوں، اُس کے ساتھ ساتھ) قیامت تک جو کچھ ہونا ہے، میں وہ سب بھی دیکھ رہاہوں۔ یہ بڑی اَہَم (Important)بات ہے۔*سائنس چاہے جتنی بھی ترقی کر لے*جتنے بھی آلات ایجاد ہو جائیں*ہم جیسی مرضِی مشینیں استعمال کر لیں*لینز لگا لیں مگر مَعْدُوم چیز (یعنی جو ابھی پیدا ہی نہیں ہوئی، اس) کو ہم نہیں دیکھ سکتے۔ آج سائنس ترقی کر چکی ہے، سٹیلائٹ کے ذریعے پُوری دُنیا کو سکرین پر دیکھا جا سکتا ہے لیکن جو کچھ ابھی دُنیا میں ہے ہی نہیں، اسے ہم سٹیلائٹ (Satellite)