Book Name:Har Makan Ka Ojalah Hamara Nabi
پارہ:27،سورۂ وَ النَّجْم پڑھ لو،اللہ پاک نے اس سورت میں اپنے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی دیکھنے کی قُوت کا کمال بیان فرمایا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا؛ اللہ پاک نے اپنی عطا سے مَحْبُوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو حاضِر و ناظِر بنایا ہے۔ حاضِر و ناظِر کا مطلب ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مدینہ پاک میں، گنبدِ خضری کے نیچے، اپنے مزارِ پُراَنْوار میں تشریف فرما ہیں اور وہیں رہ کر*سارے جہان*زمین و آسمان*عرش و کرسی*لوح و قلم کو اپنے ہاتھ کی ہتھیلی کی طرح دیکھتے اور دُور و نزدیک کی آوازیں سنتے بھی ہیں، چاہیں تو جواب سے بھی نوازتے ہیں۔([1])
یہاں یاد رکھئے! بعض لوگ گمان کرتے ہیں کہ حضُورِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہر جگہ جسمِ اَقْدس کے ساتھ موجود ہیں، یہ غلط نظریہ ہے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مدینۂ پاک میں اپنے مَزارِ پُر انوار ہی میں تشریف فرما ہیں، وہیں سے سب کو دیکھتے بھی ہیں، سب کی سنتے بھی ہیں، البتہ! آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم چاہیں تو ایک ہی وقت میں کئی مقامات (Places)پر تشریف لے جا سکتے ہیں۔ ([2])
پیارے اسلامی بھائیو!پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم حاضِر و ناظِر ہیں، آپ کی اس شان کو قرآنِ کریم نے یُوں بیان کیا:
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) (پارہ:26، سورۂ فتح:8)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: بیشک ہم نے تمہیں گواہ اور خوشخبری دینے والااور ڈر سنانے والا بنا کربھیجا۔