Book Name:Har Makan Ka Ojalah Hamara Nabi
یعنی پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! صِرْف انسانوں کے نبی نہیں ہیں بلکہ تمام جہانوں کے نبی ہیں ([1]) پتا چلا؛ یہ صِرْف ایک دُنیا نہیں بلکہ تمام کے تمام جہان*چاہے وہ عالَمِ اَرْواح (روحوں کا جہان) ہو*چاہے عالَمِ اَجْسَام (یعنی یہ دنیا) ہو*عالَمِ برزَخ (یعنی مرنے کے بعد والا جہان) ہو یا عالَمِ آخرت (یعنی روزِ قیامت اُٹھنے کے بعد والا جہان) ہو، غرض جتنے جہان ہیں، سب کے سب محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی اُمّت میں شامِل ہیں۔
اب مطلب یہ بنے گا:
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا
یعنی اے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! سارے جہان آپ کی اُمّت ہیں اور ہم نے آپ کو آپ کی تمام اُمّت پر گواہ بنایا ہے، حاضِر بنایا ہے، ناظِر بنایا ہے، یہ شان آپ کو عطا کی گئی ہے کہ رہتے مدینے میں ہیں، دیکھتے تمام جہانوں کو ہیں۔
شش جِہَت سمتِ مُقابلِ شب و روز ایک ہی حال
دُھوم وَالنَّجْم میں ہے آپ کی بینائی کی([2])
پیارے اسلامی بھائیو! نبی پاک، صاحبِ لَولَاکصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مدینۂ پاک میں رہ کر تمام جہانوں کو کیسے مُلاحِظہ فرما رہے ہیں، آئیے! اس بارے میں چند احادیث اور روایات سنتے ہیں:
(1):اس جہان کے حاضِر و ناظِر
صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: حاضِر وناظِر نبی، رسولِ