Book Name:Har Makan Ka Ojalah Hamara Nabi
اُتاری نہیں جا رہی ہو گی، مختلف رپورٹس کے مطابق فی منٹ 1 خُود کشی (Suicide) دُنیا بھر میں ہوتی ہے*یہ خود کشی کرنے والے*حرام موت مرنے والے بھی تو قبر میں اُترتے ہیں*غرض لمحہ لمحہ اَمْوَات ہو رہی ہیں*مُردَے قبروں میں اُتر رہے ہیں*فرشتے ان کی قبروں میں آ رہے ہیں اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہر ہر قبر میں اپنا جلوہ دکھا رہے ہیں اور سُوال ہو رہے ہیں: مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِیْ ہٰذَا الرَّجُل (یعنی اے مرنے والے، اے قبر میں اُترنے والے) بتا! دُنیا میں ان محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے متعلق کیا کہا کرتا تھا؟
مغل بادشاہ ہوا ہے: جہانگیر۔ ایک مرتبہ اُس کے ذِہن میں ایک سُوال اُبھرا کہ دُنیا بھر میں ہر ہر لمحے اَمْوات ہو رہی ہیں، لوگ قبروں میں اُتر رہے ہیں، کوئی مشرق میں مرتا ہے، کوئی مغرب میں، کوئی شمال میں، کوئی جنوب میں، ایک دُنیا کے اس کونے میں مرا، قبر میں اُترا، دوسرا دُنیا کے اس کونے میں مرا، قبر میں اُترا، اب پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی ایک ہی ذات ایک ہی وقت میں اتنی جگہوں پر جلوہ فرما کیسے ہو سکتی ہے؟ کیسے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سب قبروں میں جلوہ فرماتے ہیں؟
بادشاہ جہانگیر کے ذہن میں یہ سُوال آیا تو اس نے یہ سُوال پوچھا کس سے؟ وقت کے بہت بڑے وَلِیِّ کامِل حضرت مُجَدِّد الف ثانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے۔
اَوْلیائے کرام کا یہ انداز ہوتا ہے کہ یہ عام طور پر سُوال کا جواب زبان سے نہیں دیتے بلکہ کر کے دِکھا دیتے ہیں۔ چنانچہ حضرت مُجَدِّ الف ثانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بادشاہ سے فرمایا: بادشاہ سلامت...!! دہلی کے لوگوں کو کہو کہ اپنے گھر میری دعوت کریں اور دعوت