Book Name:Har Makan Ka Ojalah Hamara Nabi
آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا شہدائے اُحُد پر خصوصی کرم تھا کہ آپ نے پہلے اُن کا جنازہ پڑھنے کے بعد 8 سال بعد پِھر نمازِ جنازہ ادا فرمائی۔ ([1])
حدیثِ پاک کی مشہور کتاب مسلم شریف میں حدیثِ پاک ہے: ایک صحابیہ تھیں؛حضرت سَوْدَاء رَضِیَ اللہُ عنہا۔ اُن کا انتقال ہوا، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے اُن کی نمازِ جنازہ ادا کی اور دَفن کر دیا، بعد میں پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو معلوم ہوا تو فرمایا: تم نے مجھے کیوں نہ بتایا...؟ اِنَّ هَذِهِ الْقُبُورَ مَمْلُوءَةٌ ظُلْمَةً عَلَى اَهْلِهَابےشک یہ قبریں اندھیروں سے بھری ہوئی ہیں وَاِنَّ اللهَ عَزَّوَجَلَّ یُنَوِّرُهَا بِصَلَاتِيْ عَلَيْهِمْ یعنی بےشک جب میں اِن پر نمازِ جنازہ پڑھتا ہوں تو میری نماز کی برکت سے اللہ پاک اِن قبروں کو نُور سے بھر دیتا ہے۔([2])
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شانِ کرم ہے...!! میرے اور آپ کے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خُود بھی نُور ہیں، نُور بانٹتے بھی ہیں اور ذرا نُور بانٹنے کی قُوَّت پر غور فرمائیے! آپ اِس دُنیا میں،عالَمِ فانِی میں تشریف فرما ہیں، قبر کا معاملہ دوسرے جہان کا ہے، وہ عالَمِ برزخ ہے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اس جہان میں کھڑے ہو کر عالَمِ برزخ والوں کو نُور سے نواز رہے ہیں۔
سُبْحٰنَ اللہ! جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اِس دُنیا میں ہوں تو عالَمِ برزخ والوں کو نُور بانٹ سکتے ہیں تو اب جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم عالَمِ برزخ میں تشریف فرما ہیں، وہاں رہ کر اِس جہان والوں کو کیوں نُور نہیں بانٹ سکتے...؟ یقیناً جیسے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پہلے نُور بانٹتے تھے، اب بھی بانٹتے ہیں، اسی لئے تو ہم کہتے ہیں:
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے میرا دِل بھی چمکا دے چمکانے والے