Book Name:Har Makan Ka Ojalah Hamara Nabi
مالک ہیں آپ کے مُبارَک ہاتھوں میں دو جہاں کی نعمتیں ہیں ۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں ایک غور کرنے کی بات ہے۔ یقیناً تمام خزانے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو عطا کر دئیے گئے ہیں لیکن یہ بھی ایک واضِح بات ہے کہ خزانے ہر وقت ساتھ ساتھ اُٹھا کر تو نہیں رکھے جاتے، خزانہ مَحْفُوْظ جگہ پر رکھا جاتا ہے مگر یہ بے مثال آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہیں، نِرالا خزانہ ہے۔ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے حافِظَہ مانگا، آپ نے یہ نہیں فرمایا: ابوہریرہ! ٹھہرو! میں اپنے خزانے سے حَافِظہ لے کر آتاہوں، یہ نہیں فرمایا: ابوہریرہ! میرے ساتھ چلو! فُلاں جگہ خزانہ ہے، میں وہاں سے تمہیں حَافِظہ دیتا ہوں۔ نہیں...!! نہیں۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جہاں تشریف فرما تھے، وہیں سے لَپ بھرا اور عطا فرما دیا۔ پتا چلا؛ ظاہِری آنکھوں سے کچھ نظر آ رہا ہو یا نہ نظر آ رہا ہو، مَحْبُوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم وہ ہیں کہ جہاں جاتے ہیں، ہر چیز کے خزانے ساتھ ساتھ ہوتے ہیں، سُوالی پہنچتا ہے، انتظار کی زحمت بھی نہیں دیتے، فورًا ہی سب کچھ عطا فرما دیتے ہیں۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں نا:
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا ساتھ ہی منشئ رحمت کا قلمدان گیا([1])
وضاحت: رحمت و کرم کرنے والے آقا، مَحْبُوبِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اللہ پاک کی نعمتیں تقسیم کرنے کو جس طرف بھی تشریف لے گئے،آپ کے رحم و کرم کو لکھنے والا کاتب بھی اپنا قلم دان اٹھائے آپ کے ساتھ اُسی طرف کو چل دیا۔
سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہیں مَحْبُوبِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے خزانے، جو آپ کو دے دئیے گئے ہیں، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جہاں ہوتے ہیں، سب خزانے ساتھ رہتے ہیں، سُوالی مانگتے جاتے ہیں، آپ عطا فرماتے جاتے ہیں۔