Book Name:Deen Ki Mali Khidmat Ke Fazail
درست توجہ نہ ہوسکے گی۔ لہٰذا انہيں علمی خدمت کے لئے فارغ کرنا افضل ہے۔([1])
اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰى تِجَارَةٍ تُنْجِیْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ(۱۰) (پارہ:28، سورۂ صف:10)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اے ایمان والو! کیا میں ایسی تجارت پر تمہاری رہنمائی کروں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچالے۔
یہاں دیکھئے! اللہ پاک نے تجارت کہا۔ تجارت کیا ہوتی ہے؟ خرید و فروخت کو تجارت کہتے ہیں۔ کچھ دینا اور بدلے میں کچھ لینا، اسے تجارت کہتے ہیں۔ یہ بھی کتنی کرم نوازی ہے کہ اللہ پاک نے ہمارے ساتھ مُعَاملے کو تجارت فرمایا۔ ہمارے پاس اپنا ہے ہی کیا...؟ *ہمیں پیدا کیا اللہ پاک نے*ہاتھ دئیے اللہ پاک نے*مال دیا اللہ پاک نے*توفیق بخشی اللہ پاک نے*سب کچھ تو اللہ پاک کا ہے*اسی کا دِیا ہوا ہے، پِھر تجارت کیسی...؟ مگر کرم فرمایا، ارشاد ہوا: اے ایمان والو! تمہیں ایسی تجارت بتائیں، جو تمہیں دَرْدناک عذاب سے بچا لے گی۔
اب سنیئے! وہ انوکھی تجارت کونسی ہے؟ اس تجارت میں ہم نے کیا کرنا ہے؟ فرمایا:
تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُجَاهِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْؕ- (پارہ:28، سورۂ صف:11)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھو اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کرو۔
یعنی اس انوکھی تجارت میں ہم نے 2کام کرنے ہیں: (1):اللہ و رسول پر ایمان لانا