Book Name:Deen Ki Mali Khidmat Ke Fazail
یہ الحمد للہ! ہمیں پہلے سے حاصِل ہے (2):دِین کی جانی اور مالی خِدْمت کرنی ہے۔ بدلے میں جو کچھ ملے گا، اس میں باقی رہ کیا گیا ہے؟* دُنیا میں اللہ پاک کی مدد بھی مِل جائے گی*کامیابیاں بھی نصیب ہو جائیں گے*آخرت کی بات کریں تو گُنَاہ بھی مُعَاف کر دئیے جائیں گے اور *اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! جنّت میں داخلہ بھی عطا کر دیا جائے گا۔
کاش! ہمیں توفیق مِلے، ہم دِین کی جانی اور مالی خِدْمت کرنے والے بن جائیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم
دِین کی مالِی خِدْمت ضرور کیجئے!
پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی چاہئے کہ دِین کے لئے اپنی مالی خِدْمات پیش کیا کریں۔ یہ صِرْف ذِہن بنانے کی بات ہے،ورنہ دِین کی راہ میں مال دینے سے بندہ غریب نہیں ہو جاتا بلکہ جو اللہ پاک کی راہ میں مال خرچ کرتا ہے، اللہ پاک اسے کئی گُنَا بڑھا کر عطا فرماتا ہے۔ پارہ 2، سُوْرَۂ بَقَرَہ، آیت:245 میں ارشاد ہوتا ہے:
مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗۤ اَضْعَافًا كَثِیْرَةًؕ-
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: ہے کوئی جو اللہ کواچھا قرض دے تو اللہ اس کے لئے اس قرض کو بہت گنا بڑھا دے
سُبْحٰنَ اللہ! کیسی پیاری بات ہے! مال دیا ہوا کس کا ہے؟ اللہ پاک کا۔سرکار غوث اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اَنْتُمْ وُکَلَاءُ عَلٰی ہٰذِہِ الْاَمْوَال تم اس مال کے وکیل ہو۔([1])
مثال کے طور پر ہم کسی کو 200 روپیہ دیں اور کہیں کہ بازار سے فلاں چیز لے آؤ! تو وہ شخص جسے ہم نے پیسے دیئے، یہ 200 کا مالک نہیں ہے، وکیل ہے، وہی چیز لا سکتا ہے جو ہم