Book Name:Deen Ki Mali Khidmat Ke Fazail
کہا تھا: اللہ پاک بندۂ مومن کو ایک نیکی کے بدلے 20 لاکھ گُنا عطا فرماتا ہے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! اللہ پاک کی کیسی کرم نوازی ہے، مال بھی اس کا، دیا بھی اس نے، اگر ہم اسی کی راہ میں خرچ کریں مال بھی محفوظ، ثواب بھی ایسا کہ گنتی اور حساب میں نہ آسکے۔
اللہُ اَکْبَر!پیارے اسلامی بھائیو!صدقے کے فضائل پر غور فرمائیے!جو بندہ اللہ پاک کے عطا کردہ مال کو اللہ پاک ہی کی راہ میں خرچ کرے، اللہ پاک اسے قرض فرماتا ہے اور اس پر کئی گُنَا اَجْر کا وعدہ بھی فرما رہا ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ ہم اسی کا دیا ہوا مال اس کی راہ میں خرچ نہ کریں۔ ہمیں صدقہ و خیرات کرنا چاہئے، دِل کھول کر کرنا چاہئے۔اس میں ہماری ہی بھلائی ہے۔اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
وَ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ ﳝ- (پارہ:2 ،سورۂ بقرہ:195)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں خودکو ہلاکت میں نہ ڈالو ۔
یعنی راہ ِ خدا میں خرچ کرنا بند کر کے یا کم کر کے اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ رِوَايَات میں ہے:انصار صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم صدقہ و خیرات کیا کرتے تھے، ایک سال انہیں تنگدستی کا سامنا ہوا تو انہوں نے راہِ خُدا میں صدقہ و خیرات کو روک دیا، اس پر یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی([2])اور فرمایا گیا کہ راہِ خُدا میں مال خرچ کرنا بند کر کے اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو!
پیارے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا؛ راہِ خُدا میں خرچ نہ کرنا ہلاکت کا سبب ہے*ظاہِر