Deen Ki Mali Khidmat Ke Fazail

Book Name:Deen Ki Mali Khidmat Ke Fazail

حاکِمِ وقت نے طلبائے عِلْمِ دین سے معذرت کی

حضرت ابو حسن فَقِیہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ہم مشہور مُحَدِّث حضرت حسن بن سفیان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدْمت میں رہا کرتے تھے، ایک بار آپ نے فرمایا: جب مجھے عِلْمِ دین سیکھنے کا شوق ہوا ، اس وقت میں نوجوان تھا، ہم چند دوست مِل کر عِلْمِ دین حاصِل کرنے کے لئے مِصْر کی طرف روانہ ہو گئے، اب ہم نے استاد تلاش کرنا تھا، بڑی تلاش کے بعد ہم اس زمانے کے بہت بڑے مُحَدِّث صاحب کے پاس پہنچے، وہ ہمیں روزانہ اَحادِیث لکھوایا کرتے۔

 ہم سب دوست ایک مسجد میں رہتے تھے*پردیس تھا*غربت تھی*تنگدستی تھی *کوئی ہماری مشقتوں اور تکلیفوں سے واقِف نہیں تھا*ہم نے بھی کبھی کسی کے سامنے اپنی مشقت کا رونا نہیں رویا تھا۔ ایک بار یوں ہوا کہ ہمارے پاس جتنے پیسے تھے، سب ختم ہو گئے، فاقہ کشی شروع ہوئی، یہاں تک کہ ہم نے 3 دِن اور 3 راتیں بھوکے رہ کر گزار دیں، بھوک کی وجہ سے کمزوری بڑھ گئی، چلنا پھرنا بھی دشوار ہو گیا۔

حضرت حَسَن بن سفیان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اسی بھوک کی حالت میں چوتھا دِن بھی آگیا، اب تو کمزوری کی انتہا ہی ہو چکی تھی، چنانچہ میں مسجد کے ایک کونے میں گیا اور نماز پڑھنا شروع کر دی، نماز کے بعد دُعا مانگی، ابھی میں دُعا سے فارِغ بھی نہیں ہوا تھا کہ مسجد میں ایک نوجوان داخِل ہوا، اس نے پوچھا: حَسَن بن سفیان کون ہے؟   میں نے کہا: میں ہوں۔ نوجوان بولا: ہمارے شہر کے حاکم طُولُون نے آپ کے لئے کھانا بجھوایا ہے۔

میں نے حیرانی سے پوچھا: حاکِم کو ہمارے بارے میں کیسے معلوم ہوا؟ وہ نوجوان بولا: میں خادِم ہوں، آج صبح مجھے ہمارے حاکِم نے بُلایااور کہا: فُلاں محلے کی فُلاں مسجد میں جاؤ،