Book Name:Deen Ki Mali Khidmat Ke Fazail
پیارے اسلامی بھائیو! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنّت کی فضیلت اور چند آدابِ زندگی بیان کرنے کی سَعَادت حاصِل کرتا ہوں۔ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمنےفرمایا: مَنْ اَحَبَّ سُنَّتِی فَقَدْ اَحَبَّنِی وَمَنْ اَحَبَّنِی كَانَ مَعِیَ فِی الْجَنَّةِ جس نے میری سُنّت سے محبّت کی اس نے مجھ سے محبّت کی اور جس نے مجھ سے محبّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا۔([1])
سینہ تیری سُنّت کا مدینہ بنے آقا! جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
”اہلِ خانہ پر خرچ“سُنَّتِ مصطفےٰ ہے
2 فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم: (1):روزِ قیامت میزانِ عمل پر سب سے پہلے بندے کا اپنے گھر والوں پر خرچ کیا ہوا مال رکھا جائے گا۔([2]) (2):جو ثواب کی نیت سے اپنے اہلِ خانہ پر خرچ کر ے تو وہ اس کے لئے صدقہ ہے ۔([3])
اے عاشقانِ رسول! اہلِ خانہ پر خرچ کرنا سُنّتِ مصطفےٰ ہے*پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اپنے گھر والوں پر خرچ فرمایا کرتےتھے *حدیثِ پاک کے مطابق ہجرت کے بعد ایک وقت وہ بھی آیا کہ رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اپنے گھر والوں کے لئے سال بھر کا غلہ جمع فرما دیا کرتے۔([4])
اس حدیثِ پاک کے تحت مَشْہُور مُفَسّرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جو شرح بیان کی، اس کا خُلاصہ ہے کہ یہ یعنی سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم