Book Name:Deen Ki Mali Khidmat Ke Fazail
وہاں دِین کے طالِبِ عِلْم ہیں، وہ 3 دِن اور 3 راتوں سے بھوکے ہیں، انہیں کھانا بھی پہنچاؤ اور کچھ رقم بھی دے آؤ! اور ہاں! میری طرف سے معذرت بھی کرنا کہ مجھے ان کی حالت کا عِلْم نہ ہو سکا، کل میں خود ان کی بارگاہ میں حاضِر ہو کر معافی مانگوں گا۔
وہ نوجوان کہتا ہے: حاکِمِ شہر کی یہ باتیں سُن کر مجھے بڑی حیرت ہوئی، میں نے پوچھا: عالی جناب! آخر اس عنایت کا سبب کیا ہے؟ حاکِم بولا: رات میں بستر پر لیٹا، ابھی آنکھیں بند ہی ہوئی تھیں کہ میں نے خواب میں دیکھا: ایک گھوڑ سوار ہے، اس کے ہاتھ میں ایک نیزہ ہے، اس نے نیزے کی نوک میرے پہلو میں رکھ دی اور کہا: فوراً اُٹھو اور حسن بن سفیان اور ان کے ساتھیوں کی مدد کرو! وہ راہِ عِلْمِ دین کے مُسَافِر ہیں، 3 دِن اور 3 راتوں سے بھوکے ہیں، تیرے شہر کی فُلاں مسجد میں قیام فرما ہیں۔ حاکِم کہتا ہے: میں نے اس گھوڑ سوار سے پوچھا: آپ کون ہیں؟ بولا: میں اللہ پاک کا ایک فرشتہ ہوں اور تمہیں طلبائے عِلْمِ دِین کی اس حالت سے خبردار کرنے آیا ہوں، اب دیر نہ کرو! فوراً اُن کی خِدْمت کا انتظام کرو! اتنا کہنے کے بعد وہ گھوڑ سوار میری نظروں سے اوجھل ہو گیا۔([1])
حضرت عبد اللہ بن مبارک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ (جو امام اعظم ابو حنیفہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے خاص شاگرد اور فقہ حنفی کے آئمہ سے ہيں) اہلِ علم لوگوں کے ساتھ خاص طور پر بھلائی کرتے، ان سے عرض کی گئی: آپ سب کے ساتھ ايک سا معاملہ کيوں نہيں رکھتے؟ فرمايا میں انبياء علیہم ُالسَّلاَم (اور صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم ) کے بعد علماء کے سوا کسی کے مقام کو بلند نہيں جانتا، ايک بھی عالم کا دھيان اپنی حاجات کی وجہ سے بٹے گا تو وہ صحيح طور پر خدمتِ دين نہ کرسکے گا اور دينی تعليم پر اس کی