Book Name:Deen Ki Mali Khidmat Ke Fazail
حدیثِ پاک میں ہے:اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات اعمال کا دار و مدار نیّتوں پر ہے۔([1])
اے عاشقان ِ رسول! اچھّی اچھّی نیّتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے! *رضائے الٰہی کے لئے بیان سُنوں گا *بااَدَب بیٹھوں گا* خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
18 افراد مسلمان ہو گئے
حضرت محمد بن جَرِیر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں: ہم چند دوست مِل کر عِلْمِ دِین سیکھنے کے لئے سَفَر پر روانہ ہوئے۔ ایک شہر میں پہنچے، وہاں عِلْمِ دِین سیکھنے میں مَصْرُوف ہو گئے۔ ایک عرصہ یہاں گزارا، اس دوران ہمارے پاس اخراجات ختم ہو گئے۔ ہم دوستوں نے ارادہ کیا کہ چلو! واپس گھر چلتے ہیں (اخرجات لے کر واپس آئیں گے)۔ ابھی ہم ارادہ بنا ہی رہے تھے کہ ایک غیر مُسْلِم ہمارے پاس آیا، اس نے ہم سب دوستوں کو 3، 3 دِرْہَم دئیے! کچھ اخراجات آگئے۔ اس کے بعد اس نے 40 مرتبہ ہمیں یونہی دِرْہَم دئیے! ہم نے اس سے پوچھا: تم تَو غیر مُسْلِم ہو، تم ہمیں یہ رقم کیوں دیتے ہو؟ وہ بولا: میں نے تورات شریف میں پڑھا ہے کہ سب سے اَفْضَل صدقہ وہ ہے جو طالِبِ عِلْمِ دِین کو دیا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں (یعنی اَہْلِ تورات میں) تو کوئی بھی اس طرح عِلْمِ دِین سیکھنے میں مَصْرُوف نہیں ہے، لہٰذا جب