Ghazwa e Badar Aur Seekhne Ki Baatein

Book Name:Ghazwa e Badar Aur Seekhne Ki Baatein

لے ، مسلمانوں نے جب جب اللہ و رسول کے اَحْکام پر عمل کیا، کامیابی ان کا مقدر ہوئی اور جب جب مسلمانوں نے اللہ و رسول کی نافرمانی کی ، انہیں ذِلَّت و رُسوائی ہی کا سامنا کرنا پڑا۔

غزوۂ بدر ہی کو دیکھ لیجئے ! 313 مسلمانوں کی عظیمُ الشَّان فتح کے اسباب میں سے ایک بنیادی سبب اِطاعت و فرمانبرداری ہے۔ اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   صحابۂ کرام     رَضِیَ اللہُ عنہم   کو لے کر مدینۂ مُنَوَّرہ سے روانہ ہوئے ، اس وقت جنگ کے اِرادے سے روانگی نہیں تھی ، مقصد کچھ اور تھا ،راستے میں معلوم ہوا کہ کفّارِ مکہ لشکرلے کر میدانِ بدر میں جمع ہو رہے ہیں ، اس پر پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے صحابۂ کرام    رَضِیَ اللہُ عنہم   سے مشورہ فرمایا کہ اب کیا کرنا چاہئے ! مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق اور مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم اور دیگر مہاجِر صحابۂ کرام    رَضِیَ اللہُ عنہم   نے عرض کیا : یا رسولَ اللہ ِ   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ! ( آپ کے لئے ہی مکہ چھوڑا ، اپنا گھر بار قربان کیا )اب جانیں بھی قربان کریں گے۔ اب پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   نے اَنْصار کی طرف رُخ فرمایا ، حضرت سعد بن عُبَادہ  رَضِیَ اللہُ عنہ   کھڑے ہوئے ، عرض کیا : یَارسولَ اللہ   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   ! شاید آپ ہم سے رائے لینا چاہتے ہیں۔ اے اللہ پاک کے آخری نبی   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   ! میدانِ بدر تو یہ رہا ، آپ فرمائیں تو ہم سمندر میں بھی اُترنے کو تیار ہیں۔ دوسرے صحابی  رَضِیَ اللہُ عنہ   کھڑے ہوئے ، عرض کیا : یا رسولَ اللہ ِ   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ! ہم بنی اسرائیل جیسے نہیں کہ انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السَّلام  سے کہا تھا :

فَاذْهَبْ اَنْتَ وَ رَبُّكَ فَقَاتِلَاۤ اِنَّا هٰهُنَا قٰعِدُوْنَ(۲۴) (پارہ:6، سورۂ مائدہ:24)

 تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان : آپ اور آپ کا رب دونوں جاؤ اور لڑو ،ہم تویہیں بیٹھے ہوئے ہیں ۔