Book Name:Ghazwa e Badar Aur Seekhne Ki Baatein
یَارسولَ اللہ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! ہم آ پ پر اپنی جانیں نثار کریں گے۔ ([1])
یہ جذبۂ اِطاعت جو صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کے اند ر تھا ، اَصْل میں یہی جذبہ تھا جو 313 کو میدانِ بدر میں لے بھی گیا تھا اور فتح سے مُشَرَّف بھی کر دیا۔ ایک شاعر نے بڑی خوبصورت بات کہی ہے کہ میدانِ بدر میں صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کے پاس تلواریں بھی پوری نہ تھیں ، جنگی سامان بھی کم تھا ، افرادی قُوَّت بھی کم تھی ، اس کے باوُجُود وہ میدانِ بدر میں کیوں چلے گئے ؟ کس بھروسے پر میدان میں اُترے۔ تو شاعِر نے جو کہا کچھ ترمیم کے ساتھ حاضر ہے:
تھے ان کے پاس دو گھوڑے ، چھ زرہیں ، آٹھ شمشیریں
پلٹنے آئے تھے یہ لوگ دُنیا بھر کی تقدیریں
نہ تیغ و تیر پر تکیہ، نہ خنجر پر نہ بھالے پر
بھروسا تھا تو اِک سادی سی پیاری چادر والے پر
یہ ہے کامیابی کی اَصْل بنیاد... ! ! اس کے بغیر ایک مسلمان کی کامیابی ممکن ہی نہیں ہے۔اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہمیشہ اللہ و رسول کی فرمانبرداری کیا کریں۔ اس میں فرق نہیں ہے کہ ہم کیا ہیں؟* جو ڈاکٹر ہے، وہ ڈاکٹر رہ کر اللہ و رسول کے اَحْکام کا پابند ہے *جو سائنس دان ہے، وہ بھی حکمِ شریعت کا پابند ہے *کوئی مزدور ہے یا بادشاہ *امیر ہے یا غریب *گھر میں ہے یا باہَر *بازار میں ہے یا مسجد میں *غرض؛ کوئی وقت ہو، کوئی لمحہ ہو، کوئی حالت ہو، ہم ہر وقت ہر حالت میں اللہ و رسول کے اَحْکام کے پابند ہیں۔ بس جب تک یہ اطاعت ہم کرتے رہیں گے، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! کامیابی ہمارے قدم چومتی