بیٹیوں کو صالحات کی سیرت پڑھائیں

بیٹیوں کی تربیت

بیٹیوں کو صالحات کی سیرت پڑھائیں

*ام میلاد عطاریہ

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2024

تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ زندہ و جاوید وہی قومیں کہلاتی ہیں جن کا تعلق اپنے اسلاف سے مضبوط ہوتا ہے، ایسی قومیں ہر معاملے میں اپنے اسلاف سے راہنمائی لیتی نظر آتی ہیں۔ پیاری اسلامی بہنو! بحیثیت مسلم قوم ہمیں چاہئے کہ اپنے بزرگوں بالخصوص بزرگ خواتین (صحابیات و صالحات) کے دامن سے وابستہ رہیں اور ان کی سیرت سے راہنمائی حاصل کرتی رہیں، اَلحمدُ لِلّٰہ! ہماری بزرگ خواتین نے اخلاص و لِلّٰہِیت، تقویٰ و طہارت، اسلام کی خاطر سرفروشی اور رضائے الٰہی پر رضامندی وغیرہ کے واقعات پر مبنی ایسے انوکھے، حیرت انگیز اور قابلِ فخر کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں جو تاریخ کے صفحات کی زینت بھی ہیں اور راہِ عمل میں مسلمان خواتین کے لئے دعوتِ عمل بھی۔ اگر ہم ان کے نقشِ قدم پر چلیں گی تو ہماری ذات قابلِ ملامت نہیں بلکہ باعثِ فخر ہو گی۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی بیٹیوں کو صحابیات و صالحات رضی اللہُ عنہن کی سیرت پڑھائیں، رات سوتے وقت شہزادیوں اور پریوں کی من گھڑت کہانیاں سنانے کے بجائے اسلام کی حقیقی شہزادیوں کے واقعات سنائیں، ان کا تعارف کروائیں، انہیں سکھائیں کہ دین کے احکام پر عمل کیسے کرنا ہے؟ عبادت کیسے کرنی ہے؟ رشتوں کو کیسے نبھانا ہے؟ مصیبت پر صبر کیسے کرنا ہے؟ ضرورت پڑنے پر اپنی، اپنے گھر والوں کی حفاظت وکفالت کیسے کرنی ہے؟ دین، دنیا کو کیسے ایک ساتھ لے کر چلنا ہے؟ اس کے لئے ہمیں تیاری کرنی پڑے گی، اپنی بیٹیوں کے دلوں میں صحابیات و صالحات کی سیرت راسخ کرنی ہے انہیں آئیڈیل بنانا ہے ،تاکہ زندگی کے جس موڑ پر بھی بیٹی گھبرائے، ڈگمگائے تو سیرتِ صالحات سے مدد حاصل کرے ۔یاد رکھئے ! مٹی کا کھلونا اسی وقت اچھا اور خوبصورت بن سکتا ہے جب مٹی کچی ہو اور بنانے والا اس کام میں ماہر ہو مٹی سوکھنے اور پکی ہوجانے کے بعد اس کھلونے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاتی اوراگر کوشش کی جائے گی تو کھلونا ٹوٹ جاتاہے، بچپن بھی ایسا ہی نرم دور ہے کہ اس میں اولاد کی جیسی تربیت کی جائے اور جیسی عادتیں ڈالی جائیں تو اولاد بڑے ہوکر ویسی ہی نکلتی ہے لہٰذا تربیت کا صحیح وقت بچپن ہی ہے ابھی سے بچیوں کو یہ بتائیں کہ حضرتِ فاطمہ رضی اللہ عنہا مسجدِ بیت (گھریلو مسجد)کے محراب میں ساری ساری رات نَماز پڑھتی رہتیں یہاں تک کہ صُبْح طُلُوع ہو جاتی۔ ([i]) حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا روزانہ بِلاناغہ نَمازِ تہجد پڑھا کرتی تھیں([ii])بسا اوقات اس کثرت سے (لگاتار) روزے رکھنے لگتیں کہ کمزور ہوجاتیں۔([iii])حضرت حولا بِنْتِ تُوَیْت رضی اللہُ عنہا ساری ساری رات نَماز پڑھنے میں گزار دیتی تھیں۔([iv]) حضرت اُمِّ حبیبہ رضی اللہُ عنہا کے متعلق ہے کہ فرائض کے عِلاوہ بھی كثرت سے(نفل) نَماز کا اہتمام فرمایا کرتیں۔ بعض صحابیات کا یہ معمول رہا کہ جب انہیں کوئی خوشی کی بات پہنچتی شکرانے کے طور پر عبادتِ الٰہی بجا لاتیں، جیسا کہ حضرت زینب بنتِ جحش رضی اللہُ عنہا نے اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نکاح کی خوشی میں صَدَقَہ و خیرات کے ساتھ ساتھ کثیر روزوں کا اہتمام بھی فرمایا۔([v])

بچیوں کو یہ بھی سکھائیں کہ صحابیات و صالحات کا صبر بھی بڑے کمال کا تھا حضرت حَمْنہ رضی اللہُ عنہا نے ایک ہی وقت میں اپنے خالو، بھائی اور شوہر (حضرت مُصْعَبْ بن عُمیر) کی شہادت کی خبر سن کر صبر کر لیا تھا، اُمِّ شریک رضی اللہُ عنہا کو اہلِ مکہ باندھ کر دھوپ میں ڈال دیتے اور کھانے پینے کو بھی کچھ نہ دیتے، تین دن تک اس تکلیف پر وہ صبر کرتی رہیں، حضرت اسماء بنتِ ابوبکر کو ابوجہل نے رازِ مصطفےٰ نہ بتانے پر زوردار طمانچہ مارا جس سے ان کے کان کی بالی دور جا گری، مگر انہوں نے راز نہ بتایا۔ حضرت سمیہ رضی اللہُ عنہا وہ پہلی شیر دل خاتون ہیں جنہوں نے اپنے مسلمان ہونے کا واضح اعلان کیا اور بہت سختیاں جھیلیں، حضرت سمیہ کو لوہے کی زِرہ پہنا کر سخت دھوپ میں کھڑا کردیا جاتا تھا یہاں تک کے ابوجہل نے ان کو شہید کردیا۔

اسلامی بہنو! تبلیغِ دینِ اسلام یعنی نیکی کی دعوت کو عام کرنے کے لئے صحابیات کا کِردار اگر دیکھا جائے تو اس میدان میں بھی صحابیات پیچھے نہ رہیں، بلکہ کئی جلیلُ القدر صحابہ انہی صحابیات کی اِنفرادی کوشِش کے نتیجے میں اسلام لائے۔ مثلاً امیرُ المومنین حضرت عُمَر فاروق رضی اللہُ عنہ اپنی بہن کی اِنفرادی کوشش کے نتیجے میں اِیمان لائے، اسی طرح حضرت ابو طلحہ رضی اللہُ عنہ نے حضرت اُمِّ سُلَیم رضی اللہُ عنہا کی نیکی کی دعوت سے متأثر ہو کر دامَنِ مصطفےٰ کو تھاما۔اسی طرح علم کے میدان میں بھی صحابیات پیچھے نہ ہٹیں، اپنی گھریلو مصروفیات کو آڑ نہ بنایا بلکہ صحابیات رضی اللہُ عَنْہُنَّ کے دِلوں میں یہ خواہش شدید اَنگڑائیاں لینے لگی کہ ان کے لیے بھی ایسی مَحَافِل منعقد ہونی چاہئیں جن میں صِرف اور صِرف اِنہی کی تعلیم و تَربِیَت کا اہتمام ہو۔ ایک صحابیہ رضی اللہُ عنہا نے بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو کر باقاعدہ عرض کی کہ ان کے لئے بھی کچھ وقت خاص ہونا چاہئے جس میں وہ دین کی باتیں سیکھ سکیں۔ چنانچہ آپ نے انہیں مخصوص جگہ پر مخصوص دن جَمْع ہونے کا حکم ارشاد فرمایا۔([vi])یہ اسلام کی بہترین خواتین کے چند اوصاف ذکر کئے گئے ہیں۔ اپنی بیٹیوں کو صحابیات و صالحات کی سیرت تفصیل سے پڑھانے کے لئے دعوتِ اسلامی کے شعبے المدینۃ العلمیہ کی جانب سے بہترین کتاب بنام ”صحابیات و صالحات کے اعلیٰ اوصاف“ شائع کی گئی ہے اس کتاب کو ہم خود بھی پڑھیں اور اپنی بیٹیوں کو بھی پڑھائیں اس کا نتیجہ اپنی آنکھوں سے آپ خود دیکھیں گی۔ الحمدُللہ رب العالمین دعوتِ اسلامی کے اسلامی بہنوں کے اجتماعات میں شرکت کر کے بھی اپنی تربیت کا سامان کیا جاسکتا ہے اپنے آپ کو گناہوں سے بچایا جا سکتا ہے۔ انْ شآءاللہ الکریم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگران عالمی مجلس مشاورت (دعوتِ اسلامی) اسلامی بہن



([i])مدارج النبوت،2/461

([ii])دیکھئے:سیرتِ مصطفیٰ،ص660

([iii])حلیۃ الاولیاء،2/57،رقم:1469

([iv])مسلم، ص284،حدیث:785

([v])دیکھئے: سیرتِ مصطفیٰ،ص670

([vi])بخاری،ص1769،حدیث:7310مفہومًا


Share