بچوں کو دین کی جانب کیسے مائل کریں

ماں باپ کے نام

بچوں کو دین کی جانب کیسے مائل کریں

*ڈاکٹرظہوراحمددانش عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2024

والدین اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت کے لئے اپنی محنت صرف کرتے ہیں کہ ہماری اولاد نیک،پرہیزگار، عبادت گزار بنے۔ اولاد کے اندر عبادت کرنے کی امنگ، شوق اور جذبہ پیداکرنے کے لئے انہیں ترغیب دلانے یاصرف نصیحت کرنے پر اکتفا نہ کریں بلکہ ہمیں خود اپنے عمل میں تبدیلی لانی ہوگی اور ایسے طریقے اپنانے ہوں گے جنہیں دیکھ کر بچوں میں عبادت کا جذبہ پیدا ہو،کیونکہ والدین جو کہتے ہیں بچہ اس پر عمل نہیں کرتا بلکہ جو وہ کرتے ہیں بچہ انہیں دیکھ کر وہ کام کرتا ہے۔ اس حوالے سے کچھ مشورے تحریر کئے جارہے ہیں جو آپ کے خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کرنے میں Helpful ثابت ہوں گے۔

والدین مستقل مزاجی اپنائیں!

والدین اپنی اولاد کے لئے رول ماڈل ہوتے ہیں اور بچے ان کے معمولات کو دیکھ کر انہیں کاپی کرتے ہیں۔ اگر آپ اپنے روزانہ کے معمولات میں نماز اور دیگر عبادات کوشامل رکھیں گے تو بچے بھی آپ کی دیکھا دیکھی ان نیک کاموں کو کرنا شروع کردیں گے۔

نماز کے لئے چستی کا اظہار کریں

جب بھی نماز کا وقت ہوجائے تووالد کو چاہئے کہ سب کام چھوڑ کر خوشی خوشی مسجد کو جائے اور والدہ بھی وضو کرکے نماز کے لئے کھڑی ہوجائےاس طرح بچوں کونماز کی اہمیت معلوم ہوگی اور وہ بھی اسی جوش اور جذبے سے نماز پڑھیں گے،اگر ان کے سامنے طبیعت کی خرابی یا محض سستی کا اظہار کریں گے ان کی بھی ایسی عادت بن جائے گی۔

عبادت کا ماحول بنائیں

بچوں میں عبادت کی رغبت پیدا کرنے کے لیے گھر میں ایک ایسی جگہ خاص کرلیں جہاں آپ روزانہ نماز،تلاوتِ قراٰن اور ذکر و درود وغیرہ کا معمول بنائیں اور بچوں کو بھی اپنے ساتھ بٹھائیں اس طرح بھی بچوں کے اندر عبادت کاشوق پیدا ہوگا۔ گھر میں وقتاً فوقتاً خود نعت و تلاوت پڑھنے یا اچھی آواز میں سننے کا ماحول بنائیں کہ اس سے بھی بچوں میں مذہبی رجحان پیدا ہوگا۔

کتابیں، بیانات اور نیک لوگوں کے واقعات

عبادت کا شوق دلانے کے لیے بچوں کی عمر کے مطابق انہیں عبادت کی فضیلت اور اہمیت پر کتابیں پڑھنے کو دیں اور صحیح العقیدہ عالم دین کے بیانات اور اسلامک ویڈیوز دکھائیں۔

بچے کہانیاں بڑے شوق اور دلچسپی سے سنتے ہیں،انہیں ان کے ذہن کے مطابق بزرگوں کی عبادت و ریاضت کے واقعات سنائیں اور ان عبادات پر ملنے والے انعامات بتائیں اس سے بھی ان کے اندر ذوقِ عبادت پیدا ہوگا۔

تفریح کے لئے دینی سرگرمیاں

 بچوں کے ساتھ کھیل کھیل میں ڈرائنگ یا ایسی دستکاری بنائیں جس کا تعلق عبادت سے ہو جیسے مسجد،قراٰن پاک، کتاب، تسبیح وغیرہ چیزوں کی تصویر بنائیں۔

نمازوں کی معلومات

عبادات کو روزمرہ کے معمولات میں بھی شامل کریں،بچوں میں نماز کی اہمیت پیدا کرنے کے لئے نمازوں کے نام اور ان کے اوقات بتائیں کہ کس وقت میں کونسی نماز پڑھی جاتی ہے،رکعتوں کی تعداد بتائیں اور یہ بھی بتائیں کہ کس نماز میں کتنی رکعت فرض ہیں،کتنی واجب اور سنتیں اور نوافل کتنے ہیں۔

کھانے کے وقت کی عادات

کھانے سے پہلے خود بھی ہاتھ دھوئیں اور بچوں کو بھی اس کی ترغیب دلائیں اور جب کھانا کھانے بیٹھیں تو سنت کے مطابق بیٹھیں، بسم اللہ اورکھانے کی دعا پڑھیں،کھانے سے فارغ ہوکر اللہ پاک کا شکر ادا کریں تاکہ آپ کو دیکھ کر بچوں میں بھی یہ شعور پیدا ہو۔

بچوں کے ساتھ مذہبی تقریبات میں شرکت کریں

 بچوں کو مذہبی محافل،اجتماعات اور تقریبات میں اپنے ساتھ لے کرجائیں تاکہ وہ ان دینی تقریبات کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرسکیں اور اس کے اثر کو سمجھ کر قبول بھی کرسکیں۔

اسی طرح جب بھی بچوں کی مذہبی تعطیلات ہوں مثلاً عیدین،  12 ربیع الاول،محرم الحرام وغیرہ کی مناسبت سے بچّوں کو ان دنوں کی معلومات فراہم کریں اور ان دنوں کو منانے کے طریقے بتائیں اور ان میں ہونے والے خلاف شریعت کاموں کی نشاندہی کرکے اس کی مذمت بیان کریں تاکہ بچوں کے ذہنوں میں اسلام کی صحیح معلومات راسخ ہوسکے۔

 حوصلہ افزائی کریں

آپ کا بچہ یا بچی کسی دن اپنی کسی عبادت کا ذکر کرے مثلاً میں نے آج اتنی باردرود شریف پڑھا۔میں نے چھینک آنے پر الحمدُ للہ کہا،گھر میں داخل ہوا تو سب کو سلام کیا،سیڑھیوں پر چڑھتے ہوئے اللہ اکبر اور اترتے وقت سبحٰن اللہ کہا تو آپ ان کاموں پر ان کی حوصلہ افزائی کریں،شاباشی دیں اگر ہوسکے تو کوئی تحفہ بھی دے دیں،آپ کے اس عمل سے بچے کو خوشی ہوگی اور وہ آہستہ آہستہ ان کاموں کو اپنی عادت میں شامل کرلے گا۔

نیز بچوں کے ذہن میں سینکڑوں سوالات بھی پیدا لیتے ہیں چاہے وہ معاشرتی مسئلہ ہویا مذہبی، والدین کو چاہیے کہ پوری توجہ کے ساتھ ان کا سوال سنیں اوران کے ذہن کے مطابق حکمت کے ساتھ انہیں تشفی بخش جواب بھی دیں۔

بچوں کے سامنے بھی شکر ادا کریں

اچھا کھانے،اچھا کپڑا پہننے یا کوئی بھی خوشی یا نعمت ملنے پر بچوں کے سامنے اللہ پاک کا شکر ادا کرنے کی عادت بنائیں اور انہیں یہ بھی بتائیں کہ ہم جس قدر اللہ پاک کی نعمتوں کا شکر ادا کریں گے نعمتوں میں اتنا ہی اضافہ ہوتا رہے گا اس طرح انہیں بھی شکر کی ترغیب ملے گی۔

بچوں کے دوستوں پر نظر رکھیں

صحبت اچھی ہو یا بری اپنا اثر چھوڑتی ہے لہٰذا بچوں کی صحبت کس طرح کے بچوں کے ساتھ ہے اس کا جائزہ لیں اور انہیں اچھے اور مذہبی ماحول والے بچوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کے مواقع فراہم کریں اور ایسی صحبت کے فائدے بھی بتائیں۔

نرم رہنمائی Gentle Guidance

بچوں کا ایک مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وہ کسی چیز سے جلدی متأثر ہوجاتے ہیں اور اپنے بڑوں سے ضد کرکے اسے حاصل بھی کرلیتے ہیں مگر کچھ ہی وقت بعد وہ اسی چیز سے اکتا بھی جاتے ہیں، تو ایسے موقع پر والدین کو حکمت عملی اوربرداشت سے کام لینا چاہیے اور اگر وہ چیز بچوں کے فائدے کی ہے اور وہ اسے خریدنے کی استطاعت بھی رکھتے ہیں توانہیں لے دیں ورنہ اگر کوئی نقصان والی چیز ہے تو پیار محبت سے اس کے نقصان بتا کر بچوں کی ذہن سازی کر دیں۔

قارئين!ہم نے کوشش کی ہے کہ بچوں کو ایک اچھا دین دار انسان بنانے کے حوالے سے والدین کس کس انداز میں ان کی تربیت کرسکتے ہیں۔اللہ پاک ہمیں اپنی اولاد کی دینی اور دنیاوی اعتبار سے اچھے انداز میں تربیت کرنے کی توفیق عطافرمائے اور ہمارے بچوں کو نیک نمازی عاشقِ رسول بنائے۔ اٰمین

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدنی چینل فیضانِ مدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code