
انبیائے کرام کے واقعات
حضرت سیدنا اسحاق علیہ السّلام(قسط:01)
*مولانا ابوعبید عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2025ء
پیارے اسلامی بھائیو! نماز میں درودِ ابراہیمی پڑھا جاتا ہے اس درودِ پاک میں جہاں پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور ان کی پاکیزہ آل پر درود وبرکات بھیجنے کا ذکرِ خیر ہے وہیں اللہ کریم کی جانب سے حضرت سیدنا ابراہیم اور ان کی آل یعنی حضرت اسماعیل و حضرت اسحاق اور دیگر نفوسِ قدسیہ علیہم السَّلام پر درود و برکات نازل کرنے کا ذکر بھی ہےاس درود شریف میں خاص حضرت ابراہیم اور ان کی آل کا ذکرِ خیر کرنے کی کیا وجہ ہے؟ اس کی دو حکمتیں پیشِ خدمت ہیں:
(1)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے معراج کی رات تمام انبیاء و مرسلین علیہم السَّلام کو دیکھا اور ان پر سلام بھیجا، لیکن حضرت ابراہیم کے علاوہ کسی بھی نبی علیہ السَّلام نے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اُمّتِ محمدیہ تک اپنا سلام پہنچانے کا نہیں کہا اس لئے ہمیں بھی یہ حکم ملا کہ ہر نماز کے آخر میں حضرت ابراہیم اور ان کی آل پر درود و برکات بھیجنے کا ذکرِ خیر کرتے رہیں۔
(2)حضرت ابراہیم علیہ السَّلام خانۂ کعبہ کی تعمیر مکمل کرلینے کے بعد اپنے سب گھر والوں کے ساتھ خانۂ کعبہ کے پاس بیٹھ گئے اور روتے ہوئے یہ دعا کی: اے اللہ ! امتِ محمدیہ کے بوڑھوں میں سے جو کوئی اس گھر کا حج کرے تو اسے میری طرف سے سلام پہنچا، وہاں موجود سب گھر والوں نے کہا: اٰمین، پھر حضرت اسحاق علیہ السَّلام نے یوں دعا کی: یا اللہ! امت ِ محمدیہ کےادھیڑ عمر لوگوں میں سے جو کوئی اس گھر کا حج کرے تو اسے میری طرف سے سلام پہنچا، سب نےاٰمین کہا، پھر حضرت اسماعیل علیہ السَّلام نے یوں دعا کی: یا رب کریم ! امت ِ محمدیہ کےجوانوں میں سے جو کوئی اس گھر کا حج کرے تو اسے میری طرف سے سلام پہنچا، سب نے کہا: اٰمین،پھر حضرت بی بی سَارَہ رضی اللہُ عنہا نے یوں دعا کی: اے مولیٰ کریم ! امتِ محمدیہ کی عورتوں میں سے جو کوئی اس گھر کا حج کرے تو اسے میری طرف سے سلام پہنچا، سب نےاٰمین کہا،آخر میں حضرت بی بی ہاجرہ رضی اللہُ عنہا نے اللہ کریم سے یوں دعاکی: اے میرے مالک ! امت ِ محمدیہ کے غلام اور باندیوں میں سے جو کوئی اس گھر کا حج کرے تو اسے میری طرف سے سلام پہنچا، سب نے مل کر کہا: اٰمین۔ جب ان مقدس حضرات کی جانب سے ہم تک سلام پہنچا ہے تو ہمیں بھی حضرت ابراہیم اور آلِ ابراہیم (یعنی حضرت اسحاق حضرت اسماعیل، حضرت بی بی سارہ وہاجرہ) علیہم السَّلام پر درود اور برکات بھیجے جانے کا ذکر خیر کرتے رہنے کا حکم دیا گیا۔ ([1])
اس مضمون میں ہم اللہ کریم کے ایک بہت ہی معزز، معظم، محتشم اور محترم نبی حضرت سیدنا اسحاق علیہ الصّلوٰۃ والسَّلام کے بارے میں پڑھیں گے۔
حضرت اسحاق علیہ السَّلام جہاں خود ایک معزز اور عظیم نبی ہیں وہیں ان کے والد بھی ایک معزز اور عظیم نبی ہیں یعنی حضرت ابراہیم علیہ السَّلام ،
جہاں حضرت اسحاق علیہ السَّلام خودایک معظم اور علیم نبی ہیں وہیں آپ کے بھائی بھی معظم اور علیم نبی ہیں یعنی حضرت اسماعیل علیہ السَّلام ،
جہاں حضرت اسحاق علیہ السَّلام خودایک محتشم اور رحیم نبی ہیں وہیں آپ کے بیٹے بھی محتشم اور رحیم نبی ہیں یعنی حضرت یعقوب علیہ السَّلام ،
جہاں حضرت اسحاق علیہ السَّلام خودایک محترم اور کریم نبی ہیں وہیں آپ کے پوتے بھی محترم اور کریم نبی ہیں یعنی حضرت یوسف علیہ السَّلام ۔
کیا عجَب شان ہے نبیوں کے اس عظیم گھرانے کی! پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس معزز گھرانے کی کیا خوب شانِ کریمی بیان فرمائی ہے: اِنَّ الْكَرِيمَ ابْنَ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ اِسْحَاقَ بْنِ اِبْرَاهِيمَ۔
ترجمہ: بےشک! کریم کے کریم بیٹے، کریم بیٹے کے کریم فرزند،کریم فرزند کے کریم صاحب زادے یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ( علیہم السَّلام ) ہیں۔([2])
نام و معنی:
اسحاق سُرْیانی زبان کا لفظ ہے ([3])یا پھر یہ عِبْرانی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی ہنس مکھ، خوش وخرم ہے۔([4])
حلیہ:
اللہ تعالیٰ نے حضرت اسحاق علیہ السَّلام کو روشن، منور اور اپنے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنایا، آپ کا چہرہ بہت خوبصورت تھا رنگت سفید تھی جس میں سرخی جھلکتی تھی، ناک مبارک پتلی اور ستواں تھی، داڑھی گھنی نہ تھی۔سر اور داڑھی مبارک کے بال سفید تھے، بہترین گفتگو کرنے والے تھے اور سیرت وصورت میں والد محترم حضرت ابراہیم علیہ السَّلام کی طرح معلوم ہوتے تھے۔ ([5])
فضائل:
(1، 2)آپ علیہ السَّلام اللہ کریم کے نہایت برگزیدہ نبی اور رسول ہیں۔([6])
(3)آپ کی اس دنیا میں تشریف آوری سے پہلے ہی حضرت ابراہیم علیہ السَّلام اور حضرت بی بی سَارَہ رضی اللہُ عنہا کو آپ علیہ السَّلام کی آمد کی بشارت دے دی گئی تھی،
(4) یہ بشارت اللہ کے معزز فرشتوں نے پہنچائی تھی،([7])
(5)ان مقدس حضرات کو آپ علیہ السَّلام کی نبوت کی خوشخبری بھی سنادی گئی تھی۔
(6)ان پاکیزہ نفوس کو آپ علیہ السَّلام کے قربِ خاص کے لائق بندہ ہونے کی نوید بھی عطا کر دی گئی تھی۔
(8،7)اللہ کریم نے آپ کو رحمت اور سچی بلند شہرت عطا فرمائی۔
(9)آپ پر اپنی نعمت کو مکمل فرمایا۔
(10)آپ کو اپنا خاص قرب والا بنایا۔
(11)آپ پر خصوصی برکتیں نازل فرمائیں۔([8])
(12، 13)حضرت ابراہیم علیہ السَّلام ، ان کے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السَّلام ، اور ان کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ السَّلام کو اللہ تعالیٰ نے علمی اورعملی قوتیں عطا فرمائیں جن کی بنا پر انہیں اللہ تعالیٰ کی معرفت اور عبادات پر قوت حاصل ہوئی۔
(14) بیشک اللہ نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا اور وہ بات آخرت کے گھر کی یاد ہے کہ وہ لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے، کثرت سے آخرت کا ذکر کرتے اور دنیا کی محبت نے اُن کے دلوں میں جگہ نہیں پائی اور بیشک یہ نفوسِ قدسیہ بارگاہ ِ الٰہی میں بہترین چُنے ہوئے بندوں میں سے ہیں۔([9])
(15)بنی اسرائیل کی طرف مبعوث انبیائے کرام میں سے اکثر انبیاء علیہم السَّلام حضرت اسحاق علیہ السَّلام کی اولاد میں سے تھے۔([10])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments