
قراٰنی تعلیمات
”اِنفاق فِی سبیلِ اللہ“ کی قراٰنی ترغیبات
*مولانا ابوالنور راشد علی عطار ی مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2025ء
قراٰنِ کریم کی تعلیمات ہمارے لئے آپشن نہیں بلکہ ضرورت ہیں۔ قراٰنِ کریم ہمیں ایک مکمل طرزِ حیات فراہم کرتا ہے۔ اس میں روحانی، اخلاقی، سماجی اور معاشی تمام پہلوؤں کو متوازن طریقے سے سکھایا گیا ہے۔ ان پہلوؤں میں ”اِنفاق فِی سبیلِ اللہ“ یعنی اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ایک بنیادی اصول کے طور پر شامل ہے۔ قراٰنِ کریم میں متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ نے اس بات کی تاکید فرمائی ہے کہ انسان اللہ ربّ العزّت کی دی ہوئی سوچ، فکر، قوت، وسائل اور اسباب کے ذریعے سے جو کچھ بھی کماتا ہے اور جو بھی نعمتیں پاتا ہے، اس میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرے۔ اس خرچ کے مقاصد، اہداف، آداب، ترغیبات، ترہیبات، مصارف اور بہت سے اہم پہلو قراٰنِ کریم میں بیان کئے گئے ہیں۔ جیسا کہ
1. انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب و تحسین
2. انفاق فی سبیل اللہ کے فوائدِ دنیویہ کا بیان
3. انفاق فی سبیل اللہ کے فوائد ِاخرویہ کا بیان
4. مصارفِ انفاق فی سبیل اللہ کا بیان
5. انفاق فی سبیل اللہ کے مال کی تعیین
6. انفاق فی سبیل اللہ کے آداب کی تعلیم
7. صحتِ انفاق کی شرائط کا بیان
8. انفاق فی سبیل اللہ سے گریز کی مذمت
9. انفاق فی سبیل اللہ کی وسعت نہ ہو تو!
10. انفاق فی سبیل اللہ سے انکار کی مذمت
ذیل میں ان پہلوؤں پر قراٰنی مضامین ملاحظہ کیجئے:
”اِنفاق فِی سبیلِ اللہ“ کی ترغیب و تحسین
قراٰنِ کریم نے راہِ خدا میں خرچ کرنے کی مختلف انداز میں ترغیب دلائی ہے، ترغیبات کے یہ انداز انسانی طبیعت و فطرت کے مطابق اور تربیت کے اعلیٰ اسالیب کا مظہر ہیں۔
”انفاق فی سبیل اللہ“ متقین کی صفت:
”انفاق فی سبیل اللہ“ کی ترغیب کے اسالیب میں ایک یہ ہے کہ قراٰنِ کریم نے راہِ خدا میں خرچ کرنے والوں کی تحسین فرمائی ہے اور ان کے اس عمل کو تقویٰ اور دیگر اوصافِ حسنہ کا حصہ ارشاد فرمایا ہے، جیسا کہ سورۂ بقرہ میں ہے:
(هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۲) الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳))
ترجَمۂ کنزُالایمان: (قرآنِ پاک) ہدایت ہے ڈر والوں کو، وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔([1])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
یعنی اللہ کریم کے دیئے ہوئے رزق میں سے راہِ خدا میں خرچ کرنا متقین کی صفت ہے۔
دائمی فوائد کی بشارت سے انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب:
اللہ کریم کے دیئے ہوئے رزق میں سے آج خرچ کرلینا غنیمت ہے کیونکہ کل قیامت میں یہی کام آئے گا۔
(یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خُلَّةٌ وَّ لَا شَفَاعَةٌؕ-وَ الْكٰفِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ(۲۵۴))
ترجَمۂ کنزُالایمان:اے ایمان والو اللہ کی راہ میں ہمارے دئیے میں سے خرچ کرو وہ دن آنے سے پہلے جس میں نہ خریدفروخت ہے نہ کافروں کے لیے دوستی اور نہ شفاعت اور کافر خود ہی ظالم ہیں۔([2])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
بدلہ و اجر کے بیان سے انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب
راہِ خدا میں خرچ کرنے والوں کی مثال یوں ہے کہ ایک کے بدلے سات سو یا اس سے بھی زائد حاصل کرتے ہیں۔
(مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(۲۶۱))
ترجَمۂ کنزُالایمان: ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اُس دانہ کی طرح جس نے اوگائیں سات بالیں ہر بال میں سو دانے اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لیے چاہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے۔([3])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
راہِ خدا میں خرچ کرنے والوں کو حقیقی مؤمن ہونے اور ربِ کریم کی بارگاہ میں عالی رتبہ، مغفرت اور عزت کی روزی ملنے کا مژدہ سنایا گیا ہے۔
(الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَؕ(۳)اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ مَغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌۚ(۴))
ترجَمۂ کنزُالایمان:وہ جو نماز قائم رکھیں اور ہمارے دئیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کریں۔یہی سچے مسلمان ہیں ان کے لیے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور بخشش ہے اور عزت کی روزی۔([4])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
راہِ خدا میں جو بھی خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ ملے گا اور کسی قسم کا گھاٹا نہ ہوگا۔
(وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ یُوَفَّ اِلَیْكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ(۶۰))
ترجَمۂ کنزُالایمان:اور اللہ کی راہ میں جو کچھ خرچ کرو گے تمہیں پورا دیا جائے گا اور کسی طرح گھاٹے میں نہ رہو گے۔([5])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
تاکیدی حکم سے انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب:
اپنی حلال اور پاکیزہ کمائی اور کھیتوں سے حاصل ہونے والے رزق سے اللہ کریم کی راہ میں خرچ کرنا چاہئے۔
(یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا كَسَبْتُمْ وَ مِمَّاۤ اَخْرَجْنَا لَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ۪-)
ترجَمۂ کنزُالایمان:اے ایمان والو اپنی پاک کمائیوں میں سے کچھ دو اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالا۔([6])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
بھلائی پانا تبھی ممکن ہے کہ بندہ اپنی پسندیدہ شے راہِ خدا میں خرچ کرے۔
(لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ﱟ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ(۹۲))
ترجَمۂ کنزُالایمان:تم ہر گز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خرچ کرو اورتم جو کچھ خرچ کرو اللہ کو معلوم ہے۔([7])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
مال کے فانی ہونے کے بیان سے ترغیب:
جس مال میں تمہیں اوروں کا جانشین کیا گیا اس میں سے راہِ خدا میں خرچ کر کے اجرِ عظیم کے حقدار ہو جاؤ۔
(اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اَنْفِقُوْا مِمَّا جَعَلَكُمْ مُّسْتَخْلَفِیْنَ فِیْهِؕ-فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَ اَنْفَقُوْا لَهُمْ اَجْرٌ كَبِیْرٌ(۷))
ترجَمۂ کنزُالایمان:اللہ اور اُس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی راہ (میں) کچھ وہ خرچ کرو جس میں تمہیں اَوروں کا جانشین کیا تو جو تم میں ایمان لائے اور اس کی راہ میں خرچ کیا اُن کے لیے بڑا ثواب ہے۔([8])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
ایامِ حیات کی قلت کے بیان سے ترغیب:
آج راہِ خدا میں خرچ کرنے کی مہلت ہے اس لئے حیاتِ مُستعار کے ان ایام کو غنیمت جانو اور انفاق فی سبیل اللہ کرو وگرنہ کل قیامت میں حسرت ہو گی جو کسی کام نہ آئے گی۔
(وَ اَنْفِقُوْا مِنْ مَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَیَقُوْلَ رَبِّ لَوْ لَاۤ اَخَّرْتَنِیْۤ اِلٰۤى اَجَلٍ قَرِیْبٍۙ-فَاَصَّدَّقَ وَ اَكُنْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۱۰))
ترجَمۂ کنزُالایمان:اور ہمارے دئیے میں سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں کسی کو موت آئے پھر کہنے لگے اے میرے رب تو نے مجھے تھوڑی مدت تک کیوں مہلت نہ دی کہ میں صدقہ دیتا اور نیکوں میں ہوتا۔([9])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
انفاق فی سبیل اللہ میں تمہارا ہی فائدہ:
راہِ خدا میں جو بھی خرچ کیا جاتا ہے اپنے ہی بھلے کو کیا جاتا ہے۔
(وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَلِاَنْفُسِكُمْؕ-)
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور تم جو اچھی چیز دو تو تمہارا ہی بھلا ہے۔([10])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
اللہ کریم کے دیئے ہوئے مال میں سے خرچ کرنے میں کچھ نقصان نہیں۔
(وَ مَا ذَا عَلَیْهِمْ لَوْ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقَهُمُ اللّٰهُؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِهِمْ عَلِیْمًا(۳۹))
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان کا کیا نقصان تھا اگر ایمان لاتے اللہ اور قیامت پر اور اللہ کے دئیے میں سے اس کی راہ میں خرچ کرتے اور اللہ ان کو جانتا ہے۔([11])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
انفاق میں کشادگی، اللہ کی صفت:
کشادگی کےساتھ خرچ کرنا اللہ کریم کی صفات میں سے ہے۔
(بَلْ یَدٰهُ مَبْسُوْطَتٰنِۙ-یُنْفِقُ كَیْفَ یَشَآءُؕ-)
ترجَمۂ کنزُ الایمان: بلکہ اس کے ہاتھ کشادہ ہیں عطا فرماتا ہے جیسے چاہے۔([12])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
انفاق فی سبیل اللہ پر اللہ کی رضا:
اللہ کریم نے ایمان والوں کو اپنا بندہ کہہ کر پکارا اور اپنے دیئے ہوئے رزق میں سے خرچ کرنے کا حکم فرمایا۔
(قُلْ لِّعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ یُنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خِلٰلٌ(۳۱))
ترجَمۂ کنزُالایمان:میرے ان بندوں سے فرماؤ جو ایمان لائے کہ نماز قائم رکھیں اور ہمارے دئیے میں سے کچھ ہماری راہ میں چھپے اور ظاہر خرچ کریں اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ سوداگری ہوگی نہ یارانہ۔([13])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
عاجزی و انکسار اللہ کریم کی بہت بڑی نعمت ہے، ربِّ کریم کے دیئے ہوئے مال میں سے اسی کی راہ میں خرچ کرنے والوں کو اللہ کریم نے تواضع والے فرمایا ہے۔
(الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ الصّٰبِرِیْنَ عَلٰى مَاۤ اَصَابَهُمْ وَ الْمُقِیْمِی الصَّلٰوةِۙ-وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(۳۵))
ترجَمۂ کنزُالایمان:کہ جب اللہ کا ذکر ہوتا ہے ان کے دل ڈرنے لگتے ہیں اور جو افتاد پڑے اس کے سہنے والے اور نماز برپا (قائم) رکھنے والے اور ہمارے دئیے سے خرچ کرتے ہیں۔([14])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
انفاق فی سبیل اللہ، ایمان کی نشانی:
اللہ کریم کے عطا کردہ مال میں سے اس کی راہ میں خرچ کرنے کو ایمان کی نشانی بتایا گیا ہے۔
(اِنَّمَا یُؤْمِنُ بِاٰیٰتِنَا الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِهَا خَرُّوْا سُجَّدًا وَّ سَبَّحُوْا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَ هُمْ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ۩(۱۵) تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا٘-وَّ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(۱۶))
ترجَمۂ کنزُالایمان:ہماری آیتوں پر وہی ایمان لاتے ہیں کہ جب وہ اُنہیں یاد دلائی جاتی ہیں سجدہ میں گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بولتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے، اُن کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور اُمید کرتے اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں۔([15])
(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
نوٹ: آیت15، آیتِ سجدہ ہے، آیت سجدہ یا اس کا ترجمہ پڑھنے اور سننے سے سجدہ تلاوت واجب ہوجاتاہے۔
(بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* ایم فل اسکالر/فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments