اولیائے کرام رحمہم اللہ السلام،علمائے اسلام رحمہم اللہ السلام

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2025ء

ذُوالحجۃِ الحرام اسلامی سال کا بارھواں(12)مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کِرام، اَولیائے عِظام اور عُلَمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے، ان میں سے105کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ ذُوالحجۃِ الحرام 1438ھ تا 1445ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید11کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صحابہ  کرام علیہمُ الرِّضوان:

*شہدائے واقعہ  حَرَّہ:

 دس یا بارہ ہزار افراد پر مشتمل یزیدی فوج نے ذوالحجہ63ھ میں مدینہ شریف پر حملہ کیا، اہلِ مدینہ نے حضرت عبدُاللہ بن حنظلہ اَوْسی انصاری   رضی اللہُ عنہ ما  کی قیادت میں 27ذوالحجہ63ھ کو جرأت و بہادری سے یزیدی فوج کا مقابلہ کیا اور جامِ شہادت نوش فرما لیا۔ انصار و مہاجرین کے 700 اور بقیہ 10ہزار اہلِ مدینہ شہید ہوئے، ان کے گھروں میں لوٹ مار کی گئی اور تین دن تک یہ ظلم و ستم جاری رہا۔([1])

(1)حضرت خلّادبن سویدبن ثعلبہ انصاری  رضی اللہُ عنہ  قبیلہ خَزْرج کے چشم و چراغ تھے،ذوالحجہ13بعثتِ نبوی میں آپ بیعتِ عقبۂ ثالثہ میں شریک ہوئے، غزوۂ بدر، اُحد اور خندق میں اپنی شجاعت کے جوہر دکھائے، ذوالحجہ5ھ میں آپ غزوۂ بنی قُریظہ میں شریک ہوئے، ایک یہودی عورت نے اپنے قلعہ سے آپ پر چکی پھینک دی، جس کی وجہ سے آپ درجۂ شہادت پر فائز ہوگئے۔([2])

اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام:

(2)بانیِ سلسلہ سعدیہ حضرت شیخ سعدُالدّین بن یونس جباوی رفاعی  رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 460ھ کو مکّۂ مکرّمہ میں ہوئی اور وصال 29ذوالحجہ 575ھ کو جبا (ضلع قنیطرہ)شام میں ہوئی، آپ حافظِ قراٰن، جلیلُ القدر شافعی عالمِ دین، کئی کتب کے مصنّف، عظیم شیخِ طریقت اور صاحبِ کرامات ولیِ کامل تھے۔([3])

(3)آفتابِ اِرشاد مخدوم سیّدعبدُاللہ رضوی کرمانی المعروف حضرت شاہ اَبّن بدر چشتی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش کم و بیش 860ھ میں ہوئی۔آپ حافظِ قراٰن،عالمِ باعمل، سلسلہ چشتیہ کے شیخِ طریقت، بانیِ خانقاہ و مدرسہ امروہہ،عاشقِ قراٰن اورصاحبِ کرامت ولی اللہ تھے۔گاہے بگاہے آپ حالتِ جذب میں چلے جاتے تھے۔ آپ کا وصال 987ھ کو ہوا، مزار امروہہ، یوپی ہند میں ہے، جہاں ہر سال 10تا 15ذوالحجہ کو عرس ہوتا ہے۔([4])

(4)حضرت خواجہ عبدُالخالق اویسی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش 1097ھ کو موضع محب علی نزدپاکپتن میں ایک دینی خاندان میں ہوئی۔آپ نے درسِ وڈامیاں لاہور اور خواجہ فخرالدین فخرجہاں دہلوی سے علم حاصل کیا۔آپ کا زیادہ وقت درس و تدریس اور ذِکر و فِکر میں گُزرتا تھا۔ آپ کو حضرت اویس قَرَنی سے فیض ملا، آپ کے مُریدوں کی تعداد کثیر تھی۔آپ کا وصال 26ذوالحجہ 1187ھ کو ہوا، مزار بخشن خان،تحصیل چشتیاں ضلع بہاولنگرمیں ہے۔([5])

(5)سلسلہ سمانیہ کے بانی،قطبِ زمانہ شیخ ابوعبداللہ محمد سمان بن عبدالکریم مدنی بکری  رحمۃُ اللہِ علیہ  1130ھ کو مدینہ منوّرہ میں پیدا ہوئے اوریہیں ذوالحجہ1189ھ کو وصال فرمایا اور جنتُ البقیع میں تدفین ہوئی۔ آپ فقیہِ شافعیہ شیخ محمد بن سلیمان کُردی شافعی کے شاگردتھے۔آپ نے سلسلہ خلوتیہ شیخ مصطفیٰ بکری خلوتی اور سلسلہ قادریہ شیخ محمدطاہرکردی مدنی سے حاصل کرکے سلسلہ سمانیہ کاآغازفرمایا۔کئی کتب لکھیں جس میں نفحات الالھیۃ فی کیفیۃ سلوک الطریقۃ المحمدیۃ اور مولدالنبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، شائع شدہ ہیں۔([6])

(6)باباجی صاحب شکرپورہ حضرت شیخ دین محمدقادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  1293ھ کو شکرپورہ(پشاور،kpk) کے ایک ہندو خاندان میں پیداہوئے، آپ نے حضرت مولانا نجمُ الدّین قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا، عِلم و عرفاں سے مالا مال ہوئے اور زندگی بھر لوگوں کی رُشد و ہدایت میں مصروف رہے، 8ذوالحجہ 1362ھ کو وصال فرمایا، مزار ٹپہ داؤد پشاور برلب دریائے شاہ عالَم ہے۔([7])

(7)حضرت سائیں اُجاگرشاہ لاہوری  رحمۃُ اللہِ علیہ حجرہ شاہ مقیم ضلع اوکاڑہ کے گیلانی سادات خاندان سے تعلّق رکھتے ہیں۔ یہ صاحبِ کرامت بُز ُرگ تھے،ان کا یومِ عرس 24 ذوالحجہ ہے۔ ان کا مزار چاہ میراں سے کوٹ خواجہ سعید جانے والی سڑک کے شمالی کنارے پر ایک تکیہ میں ہے۔([8])

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام:

(8)علمِ حدیث کے ماہرحضرت ابو عاصم ضحّاک بن مَخلد شیبانی النبیل  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت ماہِ ربیع الاول سن122ھ اور وصال جمعرات کی رات 14ذوالحجہ212ھ کو ہوا۔ آپ حضرت سفیان ثوری اور حضرت عبدالرحمٰن بن اوزاعی جیسے ائمۂ اجل کے شاگرد،جلیلُ القدر عالمِ دین اور امام بخاری کے مشائخِ حدیث سے ہیں۔([9])

(9)امام ابویمان حکم بن نافع حِمصی بُہرانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش 138ھ اور وصال ماہِ ذو الحجۃ الحرام سن222ھ کو حِمص میں ہوا۔آپ جلیلُ القدر ائمۂ احادیث سے سَماعت کرکے محدِّثِ کبیر کے منصب پر فائزہوئے، آپ کے تَلامذہ میں امام بخاری، امام یحییٰ بن معین اور امام عثمان بن دارمی جیسے محدّثین شامل ہیں۔([10])

(10)جامعۃُ الازہر کے پندرھویں شیخُ الازہر حضرت شیخ احمد دمہوجی شافعی الازہری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش دمہوج، منوفیہ یا قاہرہ مصر میں 1170ھ کو ہوئی، حفظِ قراٰن کے بعد انہوں نے جامعۃُ الازہرمیں داخلہ لیا،آپ ذَہین و فطین تھے، اس لئے عُلومِ درسیہ میں مہارتِ تامّہ حاصل کی، عملی زندگی کا آغاز مادرِ علمی میں تدریس سے کیا، آپ کو تدریس سے بھی لگاؤ تھا، صبح تا شام اس میں مصروف رہتے تھے۔ آپ زندگی کے آخری سال شیخ الازہر مقرر ہوئے۔ حج کے دوران وقوفِ عرفات کے بعد 10 ذوالحجہ1246ھ کی شب کو آپ کا وصال ہوا، نَمازِ جنازہ جامعۃُ الازہر مصر میں ادا کی گئی۔([11])

(11)حضرت مولانا کرم دین قادری نوشاہی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش تقریباً1307ھ کو موضع جند ضلع چکوال میں ہوئی، علم کالس اور چک مجاہد (تحصیل پنڈدادنخان) سے حاصل کرکے پیر نور عالَم نوشاہی گوجروی سے بیعت کی،ساری زندگی اپنے گاؤں میں درس و تدریس میں مصروف رہے، وصال 26 ذوالحجہ 1394ھ کو فرمایا۔([12])



([1])دیکھئے: البدایۃ والنہایۃ، 5/729تا736

([2])الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 2/34- سیرت سیدالانبیاء، ص136، 361

([3])الاعلام للزرکلی، 3/84، 85-رسالہ الشیخ سعد الدین الجباوی وبعض احوالہ وشمائلہ، ص5، 6، 14، 23، 26

([4])آفتاب ارشاد،ص2، 6، 7، 19، 20، 28، 29

([5])انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام، 6/598تا 602

([6])نفحات الالھیۃ،ص 2- السلالۃ البكریۃالصدیقیۃ،2/230

([7])انسائیکلوپیڈیااولیائے کرام، 1/532

([8])مدینۃ الاولیاء، ص 543

([9])اسامی شیوخ البخاری للصغانی،ص126، 127

([10])تاریخ کبیر للبخاری،2/328، 329- تہذیب الکمال، 3/63تا 67- اسامی شیوخ البخاری للصغانی،ص99

([11])الازہر فی الف عام، 2/45تا47-الازہرفی اثنی عشرعاما،ص44

([12])تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع چکوال،ص 89، 90۔


Share

اولیائے کرام رحمہم اللہ السلام،علمائے اسلام رحمہم اللہ السلام

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2025ء

ذُوالحجۃِ الحرام اسلامی سال کا بارھواں(12)مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کِرام، اَولیائے عِظام اور عُلَمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے، ان میں سے105کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ ذُوالحجۃِ الحرام 1438ھ تا 1445ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید11کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صحابہ  کرام علیہمُ الرِّضوان:

*شہدائے واقعہ  حَرَّہ:

 دس یا بارہ ہزار افراد پر مشتمل یزیدی فوج نے ذوالحجہ63ھ میں مدینہ شریف پر حملہ کیا، اہلِ مدینہ نے حضرت عبدُاللہ بن حنظلہ اَوْسی انصاری   رضی اللہُ عنہ ما  کی قیادت میں 27ذوالحجہ63ھ کو جرأت و بہادری سے یزیدی فوج کا مقابلہ کیا اور جامِ شہادت نوش فرما لیا۔ انصار و مہاجرین کے 700 اور بقیہ 10ہزار اہلِ مدینہ شہید ہوئے، ان کے گھروں میں لوٹ مار کی گئی اور تین دن تک یہ ظلم و ستم جاری رہا۔([1])

(1)حضرت خلّادبن سویدبن ثعلبہ انصاری  رضی اللہُ عنہ  قبیلہ خَزْرج کے چشم و چراغ تھے،ذوالحجہ13بعثتِ نبوی میں آپ بیعتِ عقبۂ ثالثہ میں شریک ہوئے، غزوۂ بدر، اُحد اور خندق میں اپنی شجاعت کے جوہر دکھائے، ذوالحجہ5ھ میں آپ غزوۂ بنی قُریظہ میں شریک ہوئے، ایک یہودی عورت نے اپنے قلعہ سے آپ پر چکی پھینک دی، جس کی وجہ سے آپ درجۂ شہادت پر فائز ہوگئے۔([2])

اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام:

(2)بانیِ سلسلہ سعدیہ حضرت شیخ سعدُالدّین بن یونس جباوی رفاعی  رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 460ھ کو مکّۂ مکرّمہ میں ہوئی اور وصال 29ذوالحجہ 575ھ کو جبا (ضلع قنیطرہ)شام میں ہوئی، آپ حافظِ قراٰن، جلیلُ القدر شافعی عالمِ دین، کئی کتب کے مصنّف، عظیم شیخِ طریقت اور صاحبِ کرامات ولیِ کامل تھے۔([3])

(3)آفتابِ اِرشاد مخدوم سیّدعبدُاللہ رضوی کرمانی المعروف حضرت شاہ اَبّن بدر چشتی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش کم و بیش 860ھ میں ہوئی۔آپ حافظِ قراٰن،عالمِ باعمل، سلسلہ چشتیہ کے شیخِ طریقت، بانیِ خانقاہ و مدرسہ امروہہ،عاشقِ قراٰن اورصاحبِ کرامت ولی اللہ تھے۔گاہے بگاہے آپ حالتِ جذب میں چلے جاتے تھے۔ آپ کا وصال 987ھ کو ہوا، مزار امروہہ، یوپی ہند میں ہے، جہاں ہر سال 10تا 15ذوالحجہ کو عرس ہوتا ہے۔([4])

(4)حضرت خواجہ عبدُالخالق اویسی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش 1097ھ کو موضع محب علی نزدپاکپتن میں ایک دینی خاندان میں ہوئی۔آپ نے درسِ وڈامیاں لاہور اور خواجہ فخرالدین فخرجہاں دہلوی سے علم حاصل کیا۔آپ کا زیادہ وقت درس و تدریس اور ذِکر و فِکر میں گُزرتا تھا۔ آپ کو حضرت اویس قَرَنی سے فیض ملا، آپ کے مُریدوں کی تعداد کثیر تھی۔آپ کا وصال 26ذوالحجہ 1187ھ کو ہوا، مزار بخشن خان،تحصیل چشتیاں ضلع بہاولنگرمیں ہے۔([5])

(5)سلسلہ سمانیہ کے بانی،قطبِ زمانہ شیخ ابوعبداللہ محمد سمان بن عبدالکریم مدنی بکری  رحمۃُ اللہِ علیہ  1130ھ کو مدینہ منوّرہ میں پیدا ہوئے اوریہیں ذوالحجہ1189ھ کو وصال فرمایا اور جنتُ البقیع میں تدفین ہوئی۔ آپ فقیہِ شافعیہ شیخ محمد بن سلیمان کُردی شافعی کے شاگردتھے۔آپ نے سلسلہ خلوتیہ شیخ مصطفیٰ بکری خلوتی اور سلسلہ قادریہ شیخ محمدطاہرکردی مدنی سے حاصل کرکے سلسلہ سمانیہ کاآغازفرمایا۔کئی کتب لکھیں جس میں نفحات الالھیۃ فی کیفیۃ سلوک الطریقۃ المحمدیۃ اور مولدالنبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، شائع شدہ ہیں۔([6])

(6)باباجی صاحب شکرپورہ حضرت شیخ دین محمدقادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  1293ھ کو شکرپورہ(پشاور،kpk) کے ایک ہندو خاندان میں پیداہوئے، آپ نے حضرت مولانا نجمُ الدّین قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا، عِلم و عرفاں سے مالا مال ہوئے اور زندگی بھر لوگوں کی رُشد و ہدایت میں مصروف رہے، 8ذوالحجہ 1362ھ کو وصال فرمایا، مزار ٹپہ داؤد پشاور برلب دریائے شاہ عالَم ہے۔([7])

(7)حضرت سائیں اُجاگرشاہ لاہوری  رحمۃُ اللہِ علیہ حجرہ شاہ مقیم ضلع اوکاڑہ کے گیلانی سادات خاندان سے تعلّق رکھتے ہیں۔ یہ صاحبِ کرامت بُز ُرگ تھے،ان کا یومِ عرس 24 ذوالحجہ ہے۔ ان کا مزار چاہ میراں سے کوٹ خواجہ سعید جانے والی سڑک کے شمالی کنارے پر ایک تکیہ میں ہے۔([8])

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام:

(8)علمِ حدیث کے ماہرحضرت ابو عاصم ضحّاک بن مَخلد شیبانی النبیل  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت ماہِ ربیع الاول سن122ھ اور وصال جمعرات کی رات 14ذوالحجہ212ھ کو ہوا۔ آپ حضرت سفیان ثوری اور حضرت عبدالرحمٰن بن اوزاعی جیسے ائمۂ اجل کے شاگرد،جلیلُ القدر عالمِ دین اور امام بخاری کے مشائخِ حدیث سے ہیں۔([9])

(9)امام ابویمان حکم بن نافع حِمصی بُہرانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش 138ھ اور وصال ماہِ ذو الحجۃ الحرام سن222ھ کو حِمص میں ہوا۔آپ جلیلُ القدر ائمۂ احادیث سے سَماعت کرکے محدِّثِ کبیر کے منصب پر فائزہوئے، آپ کے تَلامذہ میں امام بخاری، امام یحییٰ بن معین اور امام عثمان بن دارمی جیسے محدّثین شامل ہیں۔([10])

(10)جامعۃُ الازہر کے پندرھویں شیخُ الازہر حضرت شیخ احمد دمہوجی شافعی الازہری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش دمہوج، منوفیہ یا قاہرہ مصر میں 1170ھ کو ہوئی، حفظِ قراٰن کے بعد انہوں نے جامعۃُ الازہرمیں داخلہ لیا،آپ ذَہین و فطین تھے، اس لئے عُلومِ درسیہ میں مہارتِ تامّہ حاصل کی، عملی زندگی کا آغاز مادرِ علمی میں تدریس سے کیا، آپ کو تدریس سے بھی لگاؤ تھا، صبح تا شام اس میں مصروف رہتے تھے۔ آپ زندگی کے آخری سال شیخ الازہر مقرر ہوئے۔ حج کے دوران وقوفِ عرفات کے بعد 10 ذوالحجہ1246ھ کی شب کو آپ کا وصال ہوا، نَمازِ جنازہ جامعۃُ الازہر مصر میں ادا کی گئی۔([11])

(11)حضرت مولانا کرم دین قادری نوشاہی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش تقریباً1307ھ کو موضع جند ضلع چکوال میں ہوئی، علم کالس اور چک مجاہد (تحصیل پنڈدادنخان) سے حاصل کرکے پیر نور عالَم نوشاہی گوجروی سے بیعت کی،ساری زندگی اپنے گاؤں میں درس و تدریس میں مصروف رہے، وصال 26 ذوالحجہ 1394ھ کو فرمایا۔([12])



([1])دیکھئے: البدایۃ والنہایۃ، 5/729تا736

([2])الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 2/34- سیرت سیدالانبیاء، ص136، 361

([3])الاعلام للزرکلی، 3/84، 85-رسالہ الشیخ سعد الدین الجباوی وبعض احوالہ وشمائلہ، ص5، 6، 14، 23، 26

([4])آفتاب ارشاد،ص2، 6، 7، 19، 20، 28، 29

([5])انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام، 6/598تا 602

([6])نفحات الالھیۃ،ص 2- السلالۃ البكریۃالصدیقیۃ،2/230

([7])انسائیکلوپیڈیااولیائے کرام، 1/532

([8])مدینۃ الاولیاء، ص 543

([9])اسامی شیوخ البخاری للصغانی،ص126، 127

([10])تاریخ کبیر للبخاری،2/328، 329- تہذیب الکمال، 3/63تا 67- اسامی شیوخ البخاری للصغانی،ص99

([11])الازہر فی الف عام، 2/45تا47-الازہرفی اثنی عشرعاما،ص44

([12])تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع چکوال،ص 89، 90۔


Share