
روشن ستارے
حضرت عثمان غنی رضی اللہُ عنہ اور شوقِ قراٰن
*مولانا عدنان احمد عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2025ء
پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مَحبَّت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی قُراٰن کی مَحبَّت ہے ،وہ قراٰنِ عظیم جو پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازل ہوا (اور رہتی دنیا تک کے لئے) ہدایت ہے اخلاقیات کی اعلیٰ تعلیم ہے، اگر ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ہمارے دل میں اللہ کریم اور اس کے رسولِ رحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کتنی مَحبَّت ہے تو اپنے دل میں قراٰن کی رَغبت اور مَحبَّت کو دیکھنا چاہئے اور اسے سننے کا لُطْف و سُرور محسوس کرنا چاہئے کہ کتنا ہے؟ کیونکہ قراٰن کا لطف و سرور ان لوگوں کے (بظاہر) لطف وسرور سے بہت بڑھ کر ہے جو لغویات میں مست رہتے اور موسیقی بجانے(اور سننے) سے جھومتے اور لذّت پاتے ہیں۔ ([1]) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ جہاں حَیاء، سخاوت اور جمعِ قراٰن کے اعتبار سے مشہور ہیں وہیں کثرتِ تلاوت اور شوقِ قراٰن سے بھی معروف ہیں، اس مضمون میں ہم ذوالنورین حضرت سیدنا عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کے شوقِ تلاوت کے اعلیٰ وَصف کے بارے میں پڑھیں گے: سب سے پہلے شخص جنہوں نے مقامِ ابراہیم کے پیچھے پورا قراٰن ختم کیا وہ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ تھے، ([2]) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ وہ پہلی ہستی ہیں جنہوں نے ایک مُصحف میں قراٰن جمع کیا اور اس کو لکھا پھر اسے مسجد میں رکھا اور ہر صبح اس کی تِلاوت کرنے کا حکم جاری فرمایا۔([3])
معمولات:
حضرت عثمان رضی اللہُ عنہ رات کو بکثرت نَماز اور تِلاوت کیا کرتے تھے بعض اوقات ایک رَکعت میں پورا قراٰن پڑھ لیا کرتے تھے۔([4]) ایک روایت میں ہے کہ آپ پوری رات شب بیداری فرماتے اوربہت مرتبہ ہر رَکعت کے اندرختم قراٰن کیا کرتے تھے،([5]) ایامِ حج میں آپ رضی اللہُ عنہ کی عادتِ مبارکہ تھی کہ حجر ِاسود کے پاس ایک رکعت میں پورا قراٰنِ عظیم ختم کیا کرتے۔([6]) حضرت عبدُالرّحمٰن تَیْمی رحمۃُ اللہِ علیہ کہتےہیں: میں ایک رات شب بیداری کے لئے مقامِ ابراہیم کے پاس کھڑا ہوا تو دل میں کہا:آج کی رات کوئی مجھ سے (عبادت میں) آگے نہیں بڑھ سکے گا، پھر میرے پیچھے کوئی آیا اور مجھے اشارہ کیامگر میں نے اس کی طرف توجّہ نہ کی، اس نے پھر اشارہ کیا ،میں نے توجّہ کی تو وہ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ تھے میں ان کے ساتھ نَماز میں شامل ہوگیا، انہوں نے ایک رَکعت میں پورا قراٰن پڑھ دیا۔([7])
ہر ہفتہ ختمِ قراٰن فرماتے:
حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ جمعۃُ المبارَک کی رات کو سورۂ بقرہ سے سورۂ مائدہ تک تِلاوت کرتے (پھر ہفتہ کی رات کو) سورۂ انعام سے سورۂ ھود تک (پھر اتوار کی رات کو) سورۂ یوسف سے سورۂ مریم تک (پھر پیر کی رات کو ) سورۂ طٰہٰ سے سورۂ طٰسم (قصص) تک (پھر منگل کی رات کو ) سورۂ عنکبوت سے سورۂ ص تک (پھر بدھ کی رات کو) سورۂ زمر سے سورۂ رحمٰن تک قراٰن کی تِلاوت کرتے پھر جمعرات کی رات کو ختم فرمالیتے یوں شبِ جُمعہ سے جُمعرات کی رات تک ہفتہ بھر میں ایک قراٰن پڑھ لیا کرتے تھے۔([8])
شبِ جمعہ(یعنی جمعرات کی مغرب کے بعد سے) |
سورۂ بقرہ تا سورۂ مائدہ |
ہفتہ کی رات |
سورۂ انعام تا سورۂ ھود |
اتوار کی رات |
سورۂ یوسف تا سورۂ مریم |
پیر کی رات |
سورۂ طٰہٰ تا سورۂ قصص |
منگل کی رات |
سورۂ عنکبوت تا سورۂ ص |
بدھ کی رات |
سورۂ زمر تا سورۂ رحمٰن |
جمعرات کی رات |
سورۂ واقعہ تا سورۂ ناس |
آپ جس مصحف میں دیکھ کر تِلاوت کیا کرتے تھے وہ بار بار مَس ہونے کی وجہ سے شہید ہوچکا تھا ([9]) پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کے ان مبارك افعال کو سامنے رکھ کر غور کرنا چاہئے کہ کیا ہم مہینے میں ایک مرتبہ ختمِ قراٰن کرلیتے ہیں یا سال میں صرف ایک بار یا ابھی تک پوری عمر میں ایک مرتبہ ختمِ قراٰن کیا ہے یا فقط رمضان میں ہی پڑھتے ہیں اور پورا سال قراٰنِ مقدّس کھول کربھی نہیں دیکھتے۔
اقوالِ زرّیں:
حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کے فرامین بھی اس پر شاہد ہیں کہ آپ تِلاوتِ قراٰن کا کس قَدَر ذَوق رکھتے تھے، (1) اگر تمہارے دل پاکیزہ ہوتے تو اپنے رب کے کلام (قراٰن پڑھنے) سے کبھی نہ بھرتے۔([10]) (2) کیسے ہوسکتا ہے کہ مَحبَّت کرنے والے کا دل اپنے محبوب کے کلام سے بھر جائے کیونکہ مَحبَّت کرنے والے کا بڑا مقصد تو یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنے محبوب کے کلام سے لطف اندوز ہوتا رہے،([11]) (3) مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میرا کوئی دن ایسا گُزرے اور کوئی رات ایسی بیت جائےکہ میں جس میں کلام پاک کو نہ دیکھوں۔([12])
شاگرد:
حضرت عثمان رضی اللہُ عنہ سے 146احادیث مروی ہیں([13]) ایک حدیثِ مبارَکہ قراٰن سیکھنے سکھانے کی فضیلت پر روایت کرتے ہیں کہ نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں سب سے افضل وہ ہےجس نے قراٰن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔([14]) جس طرح حضرت عثمان رضی اللہُ عنہ نےقراٰنِ کریم پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سیکھا اسی طرح تابعین حضرات نےبھی حضرت عثمان سے قراٰن کی تعلیم حاصل کی، آپ رضی اللہُ عنہ کے کچھ تَلامذہ کے نام بھی ملتے ہیں: ابوعبدُالرّحمٰن سُلَمی، مُغِیرہ بن ابوشہاب، ابوالاَسْوَد دُئلی، زِرّ بن حُبَیْش رحمۃُ اللہِ علیہ م ۔([15]) حضرت ابو عبدُالرّحمٰن سُلمی رحمۃُ اللہِ علیہ نے قراٰنِ مجید کی قراءَت حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ سے سیکھی اور 32 ہجری سے 72 ہجری،40 سال تک کوفہ کی سب سے بڑی مسجد میں قراٰن کی تعلیم دیتے رہے،([16]) حضرت مغیرہ بن ابو شہاب مخزومی رحمۃُ اللہِ علیہ نے حضرت عثمان رضی اللہُ عنہ کے سامنے پورا قراٰن پڑھا اور ان کے درمیان کوئی بھی نہ تھا،([17]) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ صبح کی نَماز میں بکثرت سورۂ یوسف کی تِلاوت کیا کرتے تھے حضرت فُرافِصہ بن عُمَیر رحمۃُ اللہِ علیہ نے حضرت عثمان رضی اللہُ عنہ سے سُن سُن کر اس سورت کو یاد کرلیا۔([18])
عطا ہو شوق مولیٰ مدرَسے میں آنے جانے کا
خدایا ذوق دے قراٰن پڑھنے کا پڑھانے کا
وِصال مبارَک:
18 ذُو الحجّہ سِن 35 ہجری کو کچھ فاسِق اور بےوقوف لوگ اسلحہ لے کر حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کو شہید کرنے کے اِرادے سے گھر میں داخل ہوئے تو آپ رضی اللہُ عنہ اس وقت بھی قراٰن کی تِلاوت میں مشغول تھے ([19]) حضرت عثمان کی زوجہ نے کہا: اگر تم لوگوں نے انہیں شہید کیا تو تم ایسے مرد کو شہید کروگے جوشب بیداری کرتے ہوئے ایک رَکعت میں پورا قراٰن پڑھ لیا کرتا ہے۔([20]) قاتل نے پہلے حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کا ہاتھ کاٹا تو حضرت عثمان رضی اللہُ عنہ نے فرمایا: سب سے پہلے قراٰن اسی ہاتھ نے لکھا تھا، قاتل نے جب گردن پر وار کیا تو خون کا پہلا قطرہ سورۂ بقرہ کی آیت:
137(فَسَیَكْفِیْكَهُمُ اللّٰهُؕ-وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُؕ(۱۳۷)) ([21])
پر گِرا، قراٰنِ پاک کے جس نسخے پر حضرت عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کے خون کے دھبے ہیں وہ نسخہ اب بھی تاشقند میں موجود ہے۔ ([22])
الہٰی خوب دیدے شوق قراٰں کی تلاو ت کا
شَرَف دے گنبدِ خضرا کے سائے میں شہادت کا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* سینیئر استاذ مرکزی جامعۃ المدینہ فیضانِ مدینہ، کراچی
Comments