نرم و دبیز فوم پر نماز پڑھنا کیسا؟ مع دیگر سوالات

دارالافتاء اہل سنت

*مفتی  ہاشم خان عطاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2022

نرم و دبیز فوم پر نماز پڑھنا کیسا ؟

 سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری مسجد میں  چٹائی کے نیچے ایک فوم بچھایا گیا ہے جس پر سجدہ کرنے سے پیشانی اچھی طرح جمتی نہیں ہے اور سجدہ میں زمین کی سختی بھی محسوس نہیں ہوتی بلکہ اگر پیشانی کو مزید دبایا جائے تو مزید دبے گی آپ سے شرعی رہنمائی درکار ہے کہ کیا ایسے فوم پر نماز درست ہوگی ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں جس فوم کاذکرکیاگیاہے کہ سجدے میں اس پرپیشانی پوری نہیں دبتی ، زمین کی سختی محسوس نہیں ہوتی اورمزیددبانے سے مزیددبتی ہے توایسے فوم پرسجدہ کرنے سے سجدہ ادانہیں ہوگا ، لہٰذا نمازبھی نہیں ہوگی ، مسجدانتظامیہ پرلازم ہے کہ وہ ایسے فوم کونمازکی جگہ پر چٹائی کے نیچے نہ بچھائیں ۔ 

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

لاٹری کے کارڈ اور کوپن کی خرید و فروخت

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ان مسائل  کے بارے میں  کہ

 ( 1 ) بعض دکاندار ايك خاص قسم كی لاٹری بیچتے ہیں جس کی تفصیل یہ ہے کہ اس میں ایک کارڈ کئی کوپنز پر مشتمل ہوتا ہے ، گاہک ایک کوپن کو سکریچ کرنے کے پانچ روپے ادا کرتا ہے ، بسا اوقات تو مخصوص مقدار میں اس کے زائد پیسے نکل آتے ہیں جو دکاندار نے اپنی طرف سے ادا کرنے ہوتے ہیں اور بسا اوقات کوپن بالکل خالی ہوتا ہے اور گاہک کے پیسے دکاندار کے پاس چلے جاتے ہیں ، ایک کارڈ کے تمام کوپنز جب بک جائیں تو آخر پر دکاندار کو تقریبا ًایک سو پچاس روپے کا نفع ہوتا ہے اور جن کے کوپن خالی نکلے ہوتے ہیں ان کے پیسے ضائع چلے جاتے ہیں اب شرعی رہنمائی فرما دی جائے کیا ایسی لاٹری کا رکھنا اور بیچنا جائز ہے ؟

 ( 2 ) اگر ایسی لاٹری بیچنا ناجائز ہے تو جو دکان دار  ایسی لاٹری بیچتا رہا ، یا جن لوگوں نے ایسی لاٹری کو خریدا  ان کےلئے کیا حکم ہو گا ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 ( 1 ) لاٹری کی جس صورت کے بارے میں پوچھا گیا ہے  وہ شرعاً ناجائز و حرام ہے ، کیونکہ یہ قمار یعنی جوئے پر مشتمل ہے اور جوا شرعاًناجائز و حرام ہے ۔

اس کی تفصیل یہ ہے کہ  اس صورت میں  یا تو کوپن سکریچ کرنے والے کے پانچ روپے ضائع ہو جائیں گے یا اسے دکاندار کی طرف سے  مخصوص مقدار  میں زیادہ پیسے ملیں گے ، اسی طرح  دکان دار کو یا تو گاہک کے پانچ روپے مل جائیں گے یا اسے اپنی طرف سے زیادہ پیسے ادا کرنے  پڑیں گے ، اسی چیز کا نام جوا ہے ، جس کے حرام ہونے پر قرآن و سنت میں متعدد دلائل موجود ہیں ۔

 ( 2 )  جو دکان دار  ایسی لاٹری بیچتا رہا ، یا جن لوگوں نے ایسی لاٹری کو خریدا  ان پر لازم ہے کہ سچی توبہ  کریں ، اورکوپن خالی نکلنے کی وجہ سے جن لوگوں کے پیسے دکان دار کے پاس چلے گئے تھے دکان دار ان کے پیسے ان کواور وہ نہ ہوں تو ان کے ورثاء کوواپس کرے اور اگر ان لوگوں یاان کے ورثاء کا کچھ پتا نہ چلے کہ کون کون تھے  تو ان کی نیت سے خیرات کر دے ، اور جن لوگوں نے دکان دار سے  مخصوص مقدار میں زیادہ رقم لی وہ سب دکان دار کو واپس کریں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 

بلی کے رونے کو منحوس  یا باعثِ وبال و انتقال   سمجھنا

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ ہمارے ہاں بلی کےرونے کو منحوس سمجھاجاتاہے ، اور یہ خیال کیا جاتاہے کہ جس محلے یا گھر میں رات کےوقت بلی روئے  وہاں ضرور  کوئی مصیبت آتی ہے یا کسی  کا انتقال ہوجاتا ہے ۔کیا یہ بات شرعی اعتبارسے درست ہے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

بلی کے رونے کو منحوس سمجھنا اور یہ خیال کرنا کہ بلی کے رونے سے  مصیبت آتی ہے یا کسی کا انتقال ہوجاتاہے ، بدشگونی ہے اور کسی چیز سے بد شگونی لینا ، ناجائز و گناہ ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 

مقتدی التحیات مکمل پڑھنے کے بعد امام کی اتباع کرے

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام اگر قعدہ اولیٰ میں مقتدی کے تشہد مکمل پڑھنے سے پہلے کھڑا ہوجائے یا قعدہ اخیرہ میں مقتدی کے تشہد مکمل پڑھنے سے پہلے سلام پھیردے تو دونوں صورتوں میں مقتدی پر تشہد مکمل پڑھنا لازم ہے یا مکمل کئے بغیر فوراً امام کی اتباع کرناضروری ہے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

قوانینِ شرعیہ کی رُو سے نماز کے فرائض و واجبات میں بغیر کسی تاخیر کے امام کی اتباع کرنا واجب ہے ، لیکن اگر امام کی اتباع کرنے میں کسی واجب کا ترک لازم آتا ہو تو وہاں مقتدی کے لئے حکم یہ ہوتا ہے وہ پہلے اس واجب کو ادا کرے پھر امام کی اتباع کرے ، اور چونکہ تشہد کا مکمل پڑھنا بھی واجب ہے لہٰذا دریافت کی گئی صورت میں امام اگر قعدہ اولیٰ میں مقتدی کے تشہد مکمل پڑھنے سے پہلے کھڑا ہوجائے تو اسے حکم ہے کہ پہلے تشہد مکمل کرے پھر کھڑا ہو کر امام کی اتباع کرے ، یونہی اگر قعدہ اخیرہ میں مقتدی کے تشہد مکمل پڑھنے سے پہلے ہی امام نے سلام پھیر دیا تو مقتدی پہلے تشہد  ( عبدہ ورسولہ  تک )  مکمل کرے پھر سلام پھیرے ، اور اگر مقتدی نے تشہد مکمل کرلیا اور درودِ پاک یا دعا پڑھ رہا تھا کہ امام نے سلام پھیر دیا تو اب اسے حکم ہے کہ فوراً امام کی اتباع کرتے ہوئے سلام پھیر دے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*   شیخ الحدیث و مفتی دار الافتاء اہل سنت لاہور


Share