انمول نعمت

ننھے میاں کی کہانی

انمول نعمت

مولانا حیدر علی مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2022

جب سے ربیعُ الاول کا چاند نظر آیا تھا ننھے میاں کی خوشی  دیکھنے والی تھی ، ایسا لگتا تھا جیسے بہت بڑا انعام ملنے کے دن قریب سے قریب آ رہے ہوں اور بات تھی بھی یہی کہ ربیعُ الاوّل کا مہینا ہی وہ بہاروں اور خوشیوں کا مہینا تھا جس کی بارہ تاریخ کو دنیا میں اللہ پاک کی انمول نعمت یعنی جناب محمدِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لائے تھے۔ پورے ماہ ابو جان کے ساتھ مختلف مساجد میں ہونے والے میلاد کے اجتماعات میں شرکت اور نعتیں سننا یہ تو وہ لمحات تھے جن کا ننھے میاں کو سارا سال ہی انتظار رہتا تھا۔ لیکن اس بار ربیعُ الاوّل کا چاند نظر آتے ہی ننھے میاں نے ایک نئی فرمائش سب کے سامنے رکھ دی تھی۔

در اصل ربیعُ الاوّل میں ننھے میاں کے گھر دو بار میلاد کی محفل سجتی تھی ، ایک بار تو اسلامی بھائیوں کے لئے 9 ربیعُ الاوّل کی رات کو اور دوسری  12ربیعُ الاوّل کے دن اسلامی بہنوں کی۔ لیکن ننھے میاں کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ گھر میں میلاد کی تیسری محفل بھی سجے گی یعنی صرف بچّوں کے لئے۔ امّی جان اور پھر ابو جان نے بھی سمجھایا کہ چھوٹے بچّے اسلامی بہنوں کے ساتھ جبکہ بڑے اسلامی بھائیوں کے ساتھ میلاد میں شریک ہو ہی جاتے ہیں تو الگ سے انہیں جمع کرنے کی کیا ضرورت ہے پر وہ ننھے میاں ہی کیا جو کسی کام کی ٹھان کر اس سے پیچھے ہٹ جائیں ، آخرِ کار معاملہ دادا جان کے سامنے  پیش کیا گیا جہاں سے فیصلہ ننھے میاں کے حق میں ہوا اور ننھے میاں جیت کی خوشی چہرے پر سجائے ہوئے کمرے سے باہر آگئے۔

اسکول سے آنے کے بعد آج کل ننھے میاں کا سارا وقت میلاد کی تیاری میں گزرتا تھا ، پہلے دن تو انہوں نے اکیلے ہی ساری پلاننگ کرنے کی سوچی لیکن سامنے کاپی سجائے اور ہاتھ میں پنسل  ( Pencil )  پکڑے سوچتے سوچتے آدھا گھنٹا گزر جانے کے باوجود ان کے دماغ میں کوئی آئیڈیا نہیں آیا تو انہوں نے آپی سے مدد لینے کا ارادہ کیا۔

آپی سے مدد مانگنے پر پہلے تو ان کی طرف سے مصنوعی فخر کا سامنا کرنا پڑا کہ دیکھا ناں آپی کی ضرورت پڑ ہی گئی ننھے میاں ! اور پھر انہوں نے سمجھایا کہ کھانے اور جگہ کا بندوبست تو امّی جان پر چھوڑ دیجئے وہ آپ کی پریشانی نہیں ہے اب رہی بات میلاد کے پروگرام کی تو مجھے بتائیے آپ کے دوستوں میں سے کون قراٰنِ پاک کی سب سے اچھی تلاوت کرتا ہے؟

ببلو بھائی۔ ننھے میاں نے فوراً جواب دیا۔

اب آپی نے کاپی پر تلاوت لکھ کر اس کے سامنے ببلو بھائی کا نام لکھ دیا یوں ہی تین نعتیں ، آخری سلام وغیرہ سبھی ننھے میاں کے دوستوں میں تقسیم کر دیں ایک نعت ننھے میاں کی بھی رکھی گئی۔ اب تھا سب سے مشکل مرحلہ یعنی بیان  ( Speech )  ،  ننھے میاں کے دوست بلکہ خود ننھے میاں نے بھی کبھی بیان نہیں کیا تھا اور پھر میلاد کی محفل میں بیان۔۔۔ بالآخر امّی جان سے مشورہ کیا گیا جس کے بعد طے پایا کہ بچّوں کی محفلِ میلاد میں دادا جان کا بیان ہوگا۔ محفلِ میلاد کا وقت سات ربیعُ الاول ظہر کے بعد مقرر ہوا اور ننھے میاں کی ڈیوٹی لگائی گئی کہ دوستوں اور قریب کے کزنوں کو اکیلے یا ابو جان کے ساتھ جاکر آپ ہی نے دعوت دینی ہے جس کی ننھے میاں نے خوشی خوشی ہامی بھر لی۔

محفلِ میلاد کا دن آن پہنچا تھا ، بڑی سی بیٹھک میں بچّوں کے لئے فرش پر چاندنیاں  ( سفید چادریں )  بچھا دی گئی تھیں ، ننھے میاں ابو جان کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھ کر آئے تو امی جان کے حکم کے مطابق بیٹھک کے دروازے پر دوستوں کے استقبال کے لئے کھڑے ہوگئے۔ اتوار کی وجہ سے سبھی بچے وقت پر ہی پہنچ گئے تھے اور یوں ببلو بھائی کی تلاوت سے محفل کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔ دوسری نعت ننھے میاں کی تھی جیسے ہی شروع ہوئی کوئی بچہ بھی خاموش نہ رہ سکا کیونکہ سبھی بچّوں کی فیورٹ نعت تھی جن بچّوں کے پاس جھنڈے تھے وہ جھنڈے اور باقی بچّے اپنے ہاتھ لہرا لہرا کر ننھے میاں کے ساتھ پڑھ رہے تھے :

نور والا آیا ہے نور لے کر آیا ہے

سارے عالم میں یہ دیکھو کیسا نور چھایا ہے

ننھے میاں کی نعت کے دوران ہی دادا جان بھی آ کر اپنے لئے رکھی مخصوص کرسی پر بیٹھ چکے تھے۔ مزید ایک بچّے کی نعت کے بعد انہوں نے بیان شروع کردیا :

پیارے بچو ! بارہ ربیع الاوّل کے دن ہر مسلمان کے چہرے پر مسکراہٹ سجی ہوتی ہے۔ رنگ ، نسل ، زبان سب کچھ مختلف ہونے کے باوجود اس دن دنیا کے ہر کونے میں بسنے والے مسلمان اللہ پاک کی اس عظیم نعمت کے ملنے پر شکر ادا کر رہے ہوتے ہیں جس نعمت کی برکت سے باقی ساری نعمتیں انہیں ملتی ہیں یعنی آخری نبی حضرت محمدِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔ پیارے بچّو ! ہم میلاد کی خوشیاں خوب شوق اور جذبے سے مناتے ہیں تاکہ دنیا کو پتا چل جائے کہ ہمیں اپنے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کتنی محبت ہے۔اسی کے ساتھ میلاد منانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ہم اس روز اپنے پیارے نبی کی سیرت سے واقفیت حاصل کرتے ہوئے اپنی زندگی کی ڈیلی روٹین کو اسی کی روشنی سے سجائیں۔ مزید بھی دادا جان کی  کچھ اچھی اچھی باتیں سننے کےبعد ننھے میاں نے بچّوں کے ساتھ مِل کر نعرے لگائے :

آمدِ مصطفےٰ مرحبا مرحبا    سیرتِ مصطفےٰ مرحبا مرحبا

دادا جان نے بات پھر شروع کی : بچّو ! ہمارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت جاننے کے لئے ایک بہت ہی پیاری اور آسان کتاب ہے  ” آخری نبی کی پیاری سیرت “  یہ کتاب آج آپ سب کو ہماری طرف سے تحفے میں ملے گی ، سبھی بچّوں نے ضرور پڑھنی ہے یا اپنے ابو یا امّی جان سے پڑھوا کر یہ کتاب سننی ہے۔ بچّوں نے اونچی آواز سے جواب دیا : اِن شآءَ اللہ !


Share

Articles

Comments


Security Code