مدنی مذاکرے کے سوال جواب
ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2022
( 1 ) آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاہمزاد مسلمان ہوگیا تھا
سُوال : سُنا ہے کہ پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ہمزاد مسلمان ہوگیا تھا ، حالانکہ ہمزاد تو شیطان ہوتا ہے اور شیطان کیسے مسلمان ہوسکتا ہے؟
جواب : اَحادیثِ کریمہ میں ہے کہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ہمزاد مسلمان ہوگیا تھا ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : وہ مجھے اچّھے مشورے ہی دیتا ہے۔ ( مسلم ، ص1158 ، حدیث : 7108 ) جب اَحادیثِ کریمہ میں ایسا بیان کیا گیا ہے تو ہمیں مان لینا چاہئے ، سوچنا نہیں چاہئے۔ ( مدنی مذاکرہ ، 15محرمُ الحرام 1441ھ )
( 2 ) مرنےکے بعد قبر میں موئے مُبارَک رکھنا کیسا؟
سُوال : کیا مرنے کے بعد سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مُوئے مُبارَک بَرَکت کے طور پر قبر میں لے جاسکتے ہیں؟
جواب : حضرتِ سیّدُنا امیرِ مُعاوِیہ رضی اللہ عنہ نے اپنی قبر میں تبرکات رکھنے کی وصیّت فرمائی تھی ، جس میں یہ بھی فرمایا تھا کہ ” میری آنکھوں پر سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مُوئے مُبارَک یعنی مُبارَک بال رکھ دینا اور مجھے اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْن کے سپرد کردینا۔ “ ( تاریخ الخلفاء ، ص158-مدنی مذاکرہ ، 15محرمُ الحرام 1441ھ )
( 3 ) گنبدِ خضرا یا خانہ کعبہ کی شبیہ والی ٹوپی پہن کر بیت الخلا جانا کیسا؟
سُوال : کئی ٹوپیوں کے اوپر نعلِ پاک ، گنبدِ خضرا یا خانۂ کعبہ کی تصاویر بنی ہوتی ہیں ایسی ٹوپی پہننا کیسا اور اس کو پہن کر بیتُ الخلا جانا کیسا؟
جواب : یہ ٹوپی سر پر پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ واش روم جائیں تو یہ ٹوپی اُتار کر ادب سے باہر رکھ کر جائیں ، اگر اُتار کر جیب میں رکھ لیتے ہیں اور اس پر بنی ہوئی مقدس تَصاویر چُھپ جاتی ہیں تب بھی حرج نہیں لیکن باہر رکھ کر جانا بہتر ہے۔ نیز یہ پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں۔ البتہ جماعت کے ساتھ صف میں نماز پڑھتے ہوئے جب سجدے میں جائیں گے تو اگلی صف والے کے پاؤں کا تلوا اس کی طرف ہو سکتا ہے۔ ہاں اگر پہلی صف میں نماز پڑھ رہا ہے اور امام کے عین پیچھے نہیں ہے تو اس صورت میں ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ ( مدنی مذاکرہ ، 17ربیع الآخر 1441ھ )
( 4 ) حجرِ اَسود کے بوسے کی سعادت
سُوال : آپ نے خانۂ کعبہ کا طواف تو کئی بار کیا ہوا ہے کیا کبھی حجرِ اَسود کو بوسہ دینے کی سعادت بھی نصیب ہوئی ہے؟
جواب : میں ( یعنی سگِ مدینہ ) نے غالباً سِن 1980ءمیں حجرِ اَسود کو بوسہ دیا تھا۔ یوں میں نے زندگی میں ایک بار حجرِ اَسود کو بوسہ دیا ہے۔ ( مدنی مذاکرہ ، 5محرمُ الحرام1441ھ )
( 5 ) کیا زَم زَم شریف تین سانس میں پینا چاہئے؟
سُوال : کیا آبِ زَم زَم شریف تین سانس میں پینا چاہئے؟ کہتے ہیں کہ یہ مُبارَک پانی ہے اس لئے ایک سانس میں پیا جائے۔
جواب : آبِ زَم زَم شریف بھی تین ہی سانس میں پینا چاہئے۔ ( مدنی مذاکرہ ، 8محرمُ الحرام 1441ھ )
( 6 ) مجھے مَرنا ہے آقا گنبدِ خضرا کے سائے میں
سُوال : آپ کا ایک شعر ہے :
مجھے مَرنا ہے آقا گنبدِ خَضرا کے سائے میں
وَطَن میں مَرگیا تو کیا کروں گا یارسولَ اللہ
( وسائلِ بخشش ( مرمم ) ، ص322 )
یہ اِرشاد فرمائیے کہ کیا سبز گنبد کا سایہ ہے؟
جواب : جی ہاں ! سبز گنبد کا سایہ ہے ، لیکن سبز گنبد والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سایہ زمین پر تشریف نہیں لاتا تھا۔ ( فتاویٰ رضویہ ، 30/716ملخصاً ) آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ظاہِری سایہ نہ تھا ، لیکن چونکہ آپ سائبانِ عالَم ہیں ، اس لئے ساری کائنات پر آپ کا سایہ پڑرہا ہے۔
ہم اُن کے زیرِ سایہ[1] رہتے ہیں جن کا سایہ نظر نہیں آتا
جھولیاں سب کی بھرتی جاتی ہیں ، دینے والا نظر نہیں آتا
( مدنی مذاکرہ ، 5جُمادَی الاُولیٰ 1441ھ )
( 7 ) گاہکوں کا رَش ہو تو جماعت چھوڑنا کیسا؟
سُوال : اگر نَماز کا وقت ہوجائے اور دُکان پر گاہک موجود ہوں جس کی وجہ سے دکاندار کی جماعت چھوٹ جائے تو کیا وہ گناہ گار ہوگا؟
جواب : جی ہاں ! یہ ایسا عُذر نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے جماعت مُعاف ہوجائے۔ ” گاہک جاتا ہے تو جائے ، جماعت نہ جائے۔ “ اللہ پاک بَرَکت عطا فرمائے گا۔ ایک جائے گا 10 آئیں گے ، اِنْ شَآءَ اللہ الکریم۔
( مدنی مذاکرہ ، 10محرمُ الحرام 1441ھ )
( 8 ) ویلڈنگ لائٹ کے سبب آنکھوں سے بہنے والا پانی
سُوال : ویلڈنگ کا کام کرتے ہوئے آنکھوں میں لائٹ لگتی ہے جس کے باعِث آنکھوں سے پانی بہتا ہے ، یہ پانی پاک ہے یا ناپاک؟
جواب : اگر ویلڈنگ لائٹ لگنے کے سبب آنکھوں میں مَرض لگ گیا جس کے باعِث آنکھوں سے پانی بہتا ہے تو وہ پانی ناپاک ہے اور اس کے نکلنے سے وُضو ٹوٹ جائے گا۔ اگر عارضی طور پر آنکھوں میں لائٹ لگی اور آنسو آئے جیسا کہ دھوئیں اور پیاز کاٹنے سے آتے ہیں یا مرچ کا کوئی حصہ یا گرد اُڑ کر آنکھ میں گئی تو آنسو آ گئے یا کبھی ہنگاموں کے دَوران شیلنگ کے سبب آنسو نکلے تو نہ وُضو گیا نہ یہ آنسو ناپاک۔ ( مدنی مذاکرہ ، 7محرمُ الحرام 1441ھ )
[1] یاد رہے ! ” سائے “ کے معنیٰ جہاں پر ” چھائیں “ اور ” چھاؤں “ وغیرہ ہے وہیں حمایت ، مدد ، حفاظت وغیرہ بھی ہے۔ ” زیرِ سایہ “ کے معنیٰ ہیں کسی کی امداد و حمایت یا حفاظت حاصل ہونا۔
Comments