بیوی بغیر اجازت اپنے شوہر کے موبائل میں  واٹس اپ میسجز وغیرہ چیک کرسکتی ہے؟

اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

*مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2022

بیوی بغیر اجازت اپنے شوہر کے موبائل میں  واٹس اپ میسجز وغیرہ چیک کرسکتی ہے ؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا بیوی اپنے شوہر کے موبائل میں واٹس اپ وغیرہ کے میسجز بغیر اجازت اس نیت سے چیک کرسکتی ہے کہ میرا شوہر کس کس سے بات چیت کرتا  رہتا ہے  ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

میاں بیوی کا رشتہ انتہائی حسّاس اور اعتماد طلب رشتہ ہے ، اگر باہم اعتماد بحال رہے تو یہ رشتہ بھی قائم اور اگر اعتماد ٹوٹ جائے تو یہ رشتہ بھی ٹوٹ جاتا ہے چھوٹے چھوٹے معاملات میں ایک دوسرے پر شک کرتے رہنا اور ایک دوسرے کے پوشیدہ معاملات کی ٹوہ میں لگے رہنا وغیرہ اس طرح کے معاملات  رشتے کو توڑدینے تک پہنچانے والے ہوتے ہیں لہٰذا رشتے کو بحال رکھنے کےلئےمیاں بیوی کاایسے معاملات سے بچنا ضروری ہے۔ سوال کا جواب یہ ہے کہ بیوی اپنے شوہر کا موبائل بغیر اجازت ہرگز چیک نہیں کرسکتی۔اس کی متعدد وجوہات ہیں :

 ( 1 ) یہ دوسرے کا خط ، میسج بغیر اجازت دیکھنا ہے اور دوسرے کا خط یا میسج بلا ضرورت بغیر اجازت دیکھنا جائز نہیں۔

 ( 2 )  یہ مسلمان کے پوشیدہ معاملات کی ٹوہ میں پڑنا ہے اور مسلمانوں کے پوشیدہ معاملات کی ٹوہ میں پڑنا جائز نہیں۔

  ( 3 )  یہ مسلمان پر بدگمانی ہے اور مسلمانوں پر بدگمانی حرام ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

بیوہ  ( غیر حاملہ ) اپنی ساس  کے جھگڑے کی وجہ سے  عدت کا بقیہ حصہ اپنے میکے گزار سکتی ہے ؟

 سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت  ( غیر حاملہ )  جس کے خاوند کا   انتقال ہوگیا ہے اور اس کی ساس اس سے  جھگڑا  کرتی ہے تو  کیا وہ عورت اپنی بقیہ عدت اپنے میکے میں گزار سکتی ہے  ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں  اس بیوہ عورت کا اپنے میکے میں عدت گزارنا جائز نہیں ہےبلکہ اسے  اسی مکان  پر ہی عدت پوری کرنا فرض ہے جہاں اسے شوہر نے رکھا ہوا تھا۔کیونکہ  انتقال سے قبل شوہر نے عورت کو جس مکان میں رکھا ہو بعدِ وفات عورت کااسی مکان میں عدت پوری کرنا فرض ہوتا ہے اور بیوہ حاملہ نہ ہو تو اس کی عدت چارمہینے دس دن ہوتی ہے۔ اس دوران اس کےلیے  بغیر عذرِشرعی وہ مکان چھوڑ کر دوسری  جگہ میں عدت گزارناجائز نہیں ہوتااورساس کا اس سے جھگڑا کرنا کوئی عذرِ شرعی نہیں۔ اسے چاہیے کہ ان وجوہات کی طرف  نظر کرے  جن کی وجہ سے ساس اس سے جھگڑتی ہے اور ان سے  احتیاط کرے  اور اگر بلاوجہ جھگڑا کرتی ہے تو اس پر صبر کرے اور خاموش رہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* شیخ الحدیث و مفتی دار الافتاء اہل سنت ، لاہور

 


Share