Book Name:Akhirat Ki Fikar Karni Hai Zaror

دِین مکمل ہو گا ، پھر ہی دُنیا سے رخصتی ہو گی ، اس کے باوجود آپ   صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم موت کو ہمیشہ سامنے رکھا کرتے تھے۔ یقیناً یہ ہم غُلاموں کی تعلیم کے لئے ہے * ورنہ آپ   صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم تو مالِکِ جنّت ہیں ، آپ شافِعِ مَحْشَر ہیں * آپ   صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کی شَفَاعت سے اُمّتی جنّت میں جائیں گے * آپ   صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے ساتھ اللہ پاک نے مقامِ مَحْمُود کا وعدہ فرما لیا ہے * آپ   صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کی دُنیا سے رخصتی سے پہلے اللہ پاک نے آپ کو اختیار دیا کہ محبوب  صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ! دُنیا میں قیام چاہیں تو آپ کی مرضِی ، ہمارے پاس آنا چاہیں تو آ جائیے!  ویسے بھی اَنْبِیَائے کرام علیہمُ السَّلام پر موت صِرْف ایک آن  ( یعنی لمحہ بھر )  کے لئے آتی ہے * ہمارے آقا و مولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ   صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم اللہ پاک کی عطا سے اب بھی اپنے مزار مبارک میں دُنیوی زِندگی کے ساتھ زِندہ ہیں۔

تُو زِندہ ہے وَاللہ! تُو زِندہ ہے وَاللہ        مرے چشمِ عالَم سے چھپ جانے والے  ( [1] )

ہاں! * ہمیں اپنی موت کا عِلْم نہیں ہے * موت کے وقت ہمارا ایمان سلامت رہ پائے گا یا نہیں ، ہم نہیں جانتے * مرنے کے بعد ہماری قَبْر جنّت کا باغ بنے گی یا جہنّم کا گڑھا ، ہم نہیں جانتے * روزِ قِیامت اللہ پاک کی رحمت نصیب ہو گی یا نہیں * پیارے آقا ، رسولِ خُدا ، احمدِ مجتبیٰ   صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کی شَفَاعت حاصِل کر پائیں گے یا گُنَاہوں کے جُرْم میں جہنّم میں دھکیل دئیے جائیں گے * پُل صراط سے باسلامت گزر پائیں گے یا نہیں ، ہم نہیں جانتے مگر افسوس! ہمیں موت یاد نہیں رہتی۔

آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں        سامان سو برس کا ہے پَل کی خبر نہیں


 

 



[1]...حدائقِ بخشش ، صفحہ : 158۔