Book Name:Akhirat Ki Fikar Karni Hai Zaror
مرا حشر میں ہو گا کیا یااِلٰہی!
اے عاشقانِ رسول!واقعی حقیقت یہی ہے۔یہ دُنیا ہمارا مُسْتَقِل ٹھکانا نہیں۔دُنیا آخرت کی کھیتی ہے۔یہاں ہم جو بوئیں گے ، وہی آخرت میں کاٹیں گے۔آہ! عنقریب وہ وقت بَس آنے ہی والا ہے ، جب حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لائیں گے ، ہم لاکھ چارہ جُوئی کریں ، ہاتھ پیر ماریں ، کچھ بھی کریں ، وہ ہماری رُوح قبض کر لیں گے ، آہ! پھر جلد ہمیں اندھیری قَبر میں تنہا ڈال دیا جائے گا ، نہ کوئی ساتھی ، نہ پُرسانِ حال...!! گھپ اندھیری قَبر میں قِیامت تک تنہا رہنا ہو گا ، پھر قِیامت کا وہ ہولناک منظر...!! تانبے کی دہکتی ہوئی زمین ، آگ برساتا سُورج ، لوگ اپنے ہی پسینے میں ڈوب رہے ہوں گے ، پیاس کی شِدَّت سے زبان لٹک کر سینے پر آ رہی ہو گی ، کلیجہ مُنہ کو آ رہا ہو گا ، پھر ہمارا اَعْمَال نامہ ہمارے ہاتھ میں تھما دیا جائے گا ، سامنا قہر کا ہو گا ، آہ! اُس وَقْت سب کِیا دھرا سامنے آ جائے گا۔
اے عاشقانِ رسول!ذرا تَصَوُّر تو باندھیئے!اُس وَقْت اَعْمَال نامہ نیکیوں سے خالی دیکھ کر کتنی حسرت ہو گی...!! رہ رہ کر خیال آ رہا ہو گا؛ ہائے! ہائے! میں نے تو زِندگی کھیلوں میں گزار دی ، آخرت کے لئے تو کچھ جمع ہی نہ کیا ، مجھے فِکْر تھی تو مال کمانے کی ، نیکیاں کمانے کی تو فرصت ہی نہ ملی ، مجھے کاریں خریدنے ، کوٹھیاں بنانے کی تو فِکْر تھی ، جنّت میں محل بنوانے کی تو کبھی فِکْر ہی نہ کی ، آہ! سوشل میڈیا ، فیس بُک ، یوٹیوب وغیرہ پر گُنَاہوں بھرے کام کرنے کے لئے تو بہت وَقْت تھا ، نَماز و تِلاوت اور نیک اَعْمال کے لئے کبھی فُرصت ہی نہ ملی ، آفِس جانے کے لئے تو آنکھ کھل جاتی تھی ، نَمازِ فجر کے لئے اُٹھنے کی توفیق نہیں ہوتی تھی ، آہ! زِندگی بس دُنیا کی عارِضی ، فانی ، چند روزہ مستقبل بنانے کی فِکْر ہی میں کٹ گئی ، آخرت