Book Name:Akhirat Ki Fikar Karni Hai Zaror
2 فرامینِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم : ( 1 ) : آدمی کا خاموشی پر قائم رہنا 60 سال کی عِبادَت سے بہتر ہے۔ ( [1] ) ( 2 ) : خاموشی اعلیٰ درجے کی عِبادَت ہے۔ ( [2] )
اے عاشقانِ رسول!کم بولنا سُنَّت مصطفےٰہے * اَلْحَمْدُ للّٰہ! ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم طویل خاموشی والے تھے۔ ( [3] ) * آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم بلا ضرورت لوگوں سے کلام نہیں فرماتےتھے ، ہند بن ابو ہالہ رَضِیَ اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم بلا ضرورت گفتگو نہیں فرماتے تھے بلکہ اکثر خاموش ہی رہتے تھے ( [4] ) خاموشی سے مرادہے : دُنیاوی کلام سے خاموشی ورنہ حضورِ اَقْدَس صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی زبان مبارک اللہ پاک کے ذکر میں تَر رہتی تھی۔ ( [5] )
پیارے اسلامی بھائیو! * خاموشی حِکْمَت ہے * کم بولنے سے عقل کامِل ہوتی ہے * کم بولنا عِبادَت کی چابی ہے * کم بولنے سے عِبادَت کی لذَّت نصیب ہوتی ہے * کم بولنے سے عزت ، وقار ، اور علم میں اضافہ ہوتا ہے * جو بِلاضرورت بولنے سے بچے ، وہ شیطان پر غالِب رہتا ہے ۔اللہ پاک ہمیں بھی کم بولنے ، صِرْف ضرورت کی بات منہ سے نکالنے اور فُضُول بَک بَک سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ۔
یا ربّ! نہ ضرورت کے سوا کچھ کبھی بولوں اللہ زباں کا ہو عطا قفلِ مدینہ