Book Name:Akhirat Ki Fikar Karni Hai Zaror
کی ، اُنہوں نے لکھا : یہ دُنیا ایک نیند ہے اور آخرت بیداری ہے ان دونوں کے درمیان ( یعنی نیند سے جگانے والی چیز ) موت ہے اور ہم نیند کی حالت میں پریشان ، الجھے ہوئے خواب دیکھ رہے ہیں۔ ( [1] )
اے عاشقانِ رسول!یہ حقیقت ہے...!!ہم خواب دیکھ رہے ہیں ، الجھے ہوئے پریشان خواب اور اُن خوابوں کو سچّا کرنے کی خاطِر بَس اندھا دُھند دوڑتے چلے جا رہے ہیں ، دوڑتے چلے جا رہے ہیں ، ہماری مَنْزِل کہاں ہے؟ کچھ خبر نہیں؟ رُکنا کہاں ہے؟ کچھ خبر نہیں؟ موت سامنے کھڑی ہے ، قَبْر کا گڑھا آنکھوں کے سامنے ہے اور ہم بالکل فِکْر نہیں کرتے۔
قَبْر میں مَیَّت اُترنی ہے ضرور جیسی کرنی ویسی بھرنی ہے ضرور
ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے کرلے جو کرنا ہے آخر موت ہے
صحابئ رسول حضرت سَلْمَان فارسی رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : مجھے 3 لوگوں نے تعجب میں ڈال دیا اور میں ان کے متعلق سوچ کر ہنستا ہوں : ( 1 ) : لمبی اُمِّیدیں لگانے والا جبکہ موت اُسے ڈھونڈ رہی ہے ( 2 ) : غافِل جبکہ اس سے غفلت نہیں برتی جا رہی ( یعنی ہم اگرچہ غافِل ہو جائیں مگر ہم سے غفلت نہیں کی جا رہی ، ہماری کڑی نگرانی کی جا رہی ہے ، کراماً کاتِبین یعنی اَعْمَال لکھنے والے فرشتے ایک ایک عَمَل لکھ رہے ہیں ، اللہ پاک دیکھ رہا ہے ، ہمارے اَعْضَا ، یہ زمین ، سب ہمارے خِلاف گواہ تیار ہو رہے ہیں ، قَبْر ہمیں روزانہ پکارتی ہے ، مَلَکُ الموت عَلَیْہِ السَّلَام حکمِ الٰہی کے مُنْتَظِر ہیں ، بَس حکم ہو گا اور وہ رُوح قبض کر لیں گے ، غرض؛ جو غافِل ہے ، اس سے غفلت نہیں برتی جا رہی ، اس کی کڑی نگرانی