Book Name:Akhirat Ki Fikar Karni Hai Zaror
آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا : اس اُمّت کے پہلے لوگ یقین اور دُنیا سے بے رغبتی کے ذریعے نجات پا گئے اور آخر میں آنے والے لوگ بخل ( یعنی کنجوسی ) اور لمبی اُمّیدوں کے سبب ہلاک ہو گئے۔ ( [1] )
یہ ہے معاشرے کے بگاڑ کا اصلی سبب...!! کنجوسی اور لمبی اُمِّیدیں * ہم پر غفلت سُوار ہے * ہم فِکْرِ آخرت سے دُور ہیں * ہمیں دُنیوی مستقبل کی فِکْر ستاتی ہے اور اِسی فِکْر میں اپنے روشن مستقبل کی خاطِر گُنَاہوں کے اندھیروں میں ڈوبتے چلے جا رہے ہیں حالانکہ حقیقت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو مستقبل کوئی چیز نہیں ہے ، صِرْف حال ہی حال ( Present ہی Present ) ہے ، آج میں جو ہوں ، کل میں نے ہونا ہے یا نہیں؟ میں نہیں جانتا۔ صِرْف ایک مَوہُوم ( یعنی خیالی ، تصوراتی ) چیز کی خاطِر ہم سب دوڑ رہے ہیں ، ہم میں سے لاکھوں لوگ اِسی دوڑ میں دوڑتے دوڑتے قَبْر کے گڑھے میں پہنچ چکے ہیں ، عنقریب ہم بھی اِسی گڑھے میں گِر جائیں گے ، یہ دُنیا ، اِس دُنیا کا عارضی اور فانی مستقبل نمرود ، فِرْعون ، ہامان اور قارون جیسے دُنیا پرستوں کے ہاتھ نہیں آیا تو ہمارے ہاتھ کہاں سے آئے گا؟
انسان ، موت اور اُمِّید کی مثال
صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مَسْعُود رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں : ایک دن اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے چوکور ڈبہ ( Square Box ) بنایا ، اِس کے اندر ایک لکیر لگائی ، پھر اِس لکیر کے دونوں طرف چھوٹی چھوٹی لکیریں لگائیں ، پھر اِس ڈبے سے باہَر ایک لکیر کھینچی ، پھر فرمایا : یہ ( یعنی ڈبے کے اندر کی ایک لکیر ) انسان ہے اور یہ ( یعنی اس کے گرد چوکور ڈبہ ) یہ موت ہے ، جس نے انسان کو گھیر رکھا ہے ،