Book Name:Akhirat Ki Fikar Karni Hai Zaror
دُنیوی مستقبل کی فِکْر کرنے والے غور کریں!
پیارے اسلامی بھائیو! سیرتِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے اس پہلو پر غور فرمائیے! حضرت اُسامہ بن زید رَضِیَ اللہ عنہ صحابئ رسول ہیں اور صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے ساتھ قرآنِ کریم میں جنَّت کا وعدہ فرما لیا گیا ہے ، اس کے باوُجُود حضرت اُسامہ بن زید رَضِیَ اللہ عنہ نے صِرْف ایک مہینے کے اُدھار پر چیز خریدی ، اس سے معلوم ہو رہا تھا کہ انہیں ایک مہینے تک زِندہ رہنے کی اُمِّید ہے۔پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے اِنہیں تنبیہ فرمائی اور یہ اِحْسَاس دِلایا کہ ایک مہینا تو دُور کی بات ہے ، موت کی تو ایک پَل کی بھی خبر نہیں۔
آہ!افسوس! * ہمارے ہاں صِرْف ایک مہینے کی نہیں ، سالہا سال کی پلاننگ کی جاتی ہے * کئی ملکوں میں یہ انداز ہے کہ بچہ ابھی پیدا بھی نہیں ہوتا ، اس سے پہلے ہی سکول میں اس کا داخلہ کروا دیا جاتا ہے * ہمارا بچہ بڑا ہو کر کیا بنے گا؟ * ہم اُسے ڈاکٹر بنائیں گے یا انجینئر؟ * کہاں رہے گا؟ * کیسے زِندگی گزارے گا؟ وغیرہ وغیرہ اس کے متعلق لمبے لمبے خواب دیکھ لئے جاتے ہیں * ہم اپنے متعلق بھی پلاننگ کرتے ہیں * لمبے لمبے خواب سجاتے ہیں * آج میں یہاں ہوں ، کل وہاں تک پہنچوں گا * آج میرے پاس سائیکل ہے ، چند سالوں میں موٹر سائیکل ، پھر کار تک پہنچوں گا * ابھی ایک دُکان ہے ، چند سالوں میں 4 دکانیں ، پھر پُوری مارکیٹ ، پھر کئی شہروں میں اپنے کاروبار کی شاخیں کھولوں گا ، یہ سب خواب دیکھے جاتے ہیں ، کئی کئی سالوں کی پلاننگ کی جاتی ہے۔ اگرچہ یہ دُنیوی لحاظ سے اچھی بات ہے ، بندہ پیشگی اہداف بنا کر چلے تو کامیابی ملتی ہے مگر ہم غور کریں ، اس دُنیا سے جانا بھی تو ہے ، قبر میں بھی اُترنا ہے ، روزِ قیامت اُٹھنا بھی ہے ، بارگاہِ اِلٰہی میں پیش بھی