Book Name:Akhirat Ki Fikar Karni Hai Zaror

( یعنی تمہیں زِندوں میں شمُار کیا جائے گا یا مُرْدُوں میں ) ۔ ( [1] )   

سیرتِ مصطفےٰ کا ایک حَسِیْن پہلو

پیارے اسلامی بھائیو! افسوس! ہمیں دُنیوی مستقبل کی فِکْر تو ستاتی رہتی ہے مگر آخرت کی فِکْر نہیں ستاتی۔ آہ! کہاں کا مستقبل...!! مستقبل تو دُور کی بات کل کِس نے دیکھی ہے؟ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمیں اگلی سانس کا بھی عِلْم نہیں ،  نہ جانے آئے گی یا نہیں۔ صحابئ رسول حضرت ابوسعید خدری رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ صحابی اِبْنِ صحابی حضرت اُسامہ بن زید  رَضِیَ اللہ عنہما نے ایک ماہ کے اُدھار پر کوئی چیز خریدی۔اس پر اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی   صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا : کیا تمہیں اُسامہ پر تعجب نہیں ، یہ ایک ماہ کے اُدھار پر چیز خرید رہے ہیں؟ اُسامہ نے لمبی اُمِّید لگا لی ہے۔ اُس ذات کی قسم! جس کے قبضے میں میری جان ہے! میں  اپنی آنکھ کھولتا ہوں تو گمان ہوتا ہے کہ دوبارہ آنکھ بند کرنے سے پہلے میری رُوح قبض کر لی جائے گی ، جب میں کوئی لقمہ مُنہ میں ڈالتا ہوں تو گمان ہوتا ہے کہ اسے چبا نہ پاؤں گا ، اس سے پہلے موت آ جائے گی۔ پھر فرمایا : اے اَوْلادِ آدم! اگر عقل رکھتے ہو تو خُود کو مُرْدوں میں شُمار کرو!  ( [2] )    

پیارے اسلامی بھائیو! یہ سیرتِ مصطفےٰ   صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کا کتنا حَسِیْن پہلو ہے۔ہمارے آقا و مولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ   صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم موت کو ہر وَقْت سامنے رکھا کرتے تھے حالانکہ آپ   صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کو وَحْی کے ذریعے یقینی طَور پر معلوم تھا کہ ابھی موت نہیں آئے گی ،


 

 



[1]...مصنف ابن  ابی شیبہ ، کتاب : الزہد ، جلد : 8 ، صفحہ : 124 ، حدیث : 3۔

[2]...موسوعہ ابن ابی الدنیا ، کتاب : قصر الامل ، جلد : 3 ، صفحہ : 305 ، حدیث : 6۔