Book Name:Akhirat Ki Fikar Karni Hai Zaror
رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے پارہ : 25 ، سورۂ شُوریٰ کی یہ آیت تِلاوت فرمائی :
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الْاٰخِرَةِ نَزِدْ لَهٗ فِیْ حَرْثِهٖۚ ( پارہ : 25 ، سورۂ شوریٰ : 20 )
ترجَمہ کنز الایمان : جو آخرت کی کھیتی چاہے ہم اس کے لیے اس کی کھیتی بڑھائیں ۔
پھر فرمایا : اللہ پاک فرماتا ہے : اے ا ِبْنِ آدم! ( دُنیوی فِکْریں چھوڑ کر ) عِبَادت کے لئے فارِغ ہو جاؤ! تمہارے سینے کو مالداری سے بھر دیا جائے گا اور اگر تم ایسا نہیں کرو گے ( مثلاً دُنیوی فِکْروں میں لگے رہو گے ، صِرْف دُنیوی مستقبل کا ہی سوچتے رہو گے ) تو تمہارے دِل کو مصْرُوفیات ( مثلاً دُنیوی مشغولیات ) سے بھر دیا جائے گا۔ ( [1] )
دُنیوی فِکْروں میں رہنا ہلاکت کا سبب ہے
صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مَسْعُود رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، حُضُورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جس نے اپنی تمام فِکْروں کو صِرْف ایک فِکْر یعنی فِکْرِ آخرت بنا دیا تو اللہ پاک اسے اس کی دُنیا کی فِکْر کے لئے کافِی ہے اور جس کی فِکْریں دُنیا کے اَحْوال میں مشغول رہیں تو اللہ پاک کو اس کی پرواہ نہیں ہو گی کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہو رہا ہے۔ ( [2] )
اے عاشقانِ رسول!غور کا مَقام ہے!ہم نے کھانا کہاں سے ہے؟پہننا کیا ہے؟صبح کا تو کھا لیا ، شام کا کہاں سے آئے گا؟مستقبل کیسا ہو گا؟ بڑھاپا کیسے گزرے گا؟بچوں کا مستقبل کیسا ہو گا؟ ایک کاروبار تو چَل پڑا ہے ، اب دوسرا کیسے چلے گا؟ ایک جگہ سے اچھی آمدن ہو رہی ہے ، آمدن کے مزید ذرائع کیسے کھولے جائیں؟ کار ، کوٹھی ، بنگلہ کیسے ملے گا؟ کاش! میں راتوں رات امیر ہو جاؤں وغیرہ وغیرہ ہزار قسم کی فِکْریں ہم دِل میں پال کر رکھتے ہیں ، اِنہی