Book Name:Akhirat Ki Fikar Karni Hai Zaror
بھی آنی ہے ، رَبِّ کریم کے حُضُور حاضری بھی ہونی ہے ، زِندگی کے ایک ایک عَمَل کا جواب دِہ بھی ہونا ہے ، اس بارے میں تو کبھی سوچا ہی نہیں تھا ، ہاں! قبرستان سے گزر ہوتا تھا مگر دِل میں غفلت جمائے ، سَر جھکا کر چپ چاپ گزر جایا کرتا تھا ، جنازوں میں شِرکَت کے مَوَاقِع بھی ملتے تھے مگر اِن سے عِبْرت کبھی نہیں لی تھی ، گلی ، محلے میں ، اپنے دوست اَحباب ، عزیز رشتے داروں بلکہ اپنے گھر سے بھی جنازہ اُٹھتے دیکھا تھا مگر میں نے بھی مرنا ہے اس کا تو کبھی خیال ہی نہیں آیا تھا۔ آہ! زِندگی غفلت میں گزار دی ، اب اَعْمَال نامہ خالی ہے۔ کاش! میں نے دُنیا میں فِکْر کر لی ہوتی ، کاش! نیک اَعْمَال کئے ہوتے ، کاش! نَمازیں پڑھی ہوتیں ، کاش! کاش! صد کروڑ کاش!سنیئے!قرآنِ کریم کیا کہہ رہا ہے :
یٰلَیْتَنِیْ قَدَّمْتُ لِحَیَاتِیْۚ(۲۴) ( پارہ : 30 ، سورۂ فجر : 24 )
ترجَمہ کنز الایمان : ہائے کسی طرح میں نے جیتے جی نیکی آگے بھیجی ہوتی...!!
پیارے اسلامی بھائیو! ذرا سوچئے تو سہی...!!روزِ قِیامت اگر ایسا ہو گیا تو کیا بنے گا۔ ابھی وَقْت ہے ، آج آخرت کی فِکْر کر لیں ، آج قَبْر جگمگانے کی فِکْر کر لیں ، قَبْر میں ، حَشَر میں ، پُل صراط پر کامیابی پانے کے لئے اللہ پاک کے حُضُور جھک جائیں ، رو رو کر توبہ کر لیں ، گُنَاہ چھوڑ کر اللہ پاک کی رضا والے کام کرنے میں مَصْرُوف ہو جائیں۔
مٹا دے ساری خطائیں مِری مِٹا یارَبّ! بنا دے نیک بنا نیک دے بنا یارَبّ!
اندھیری قبر کا دِل سے نہیں نکلتا ڈر کروں گا کیا جو تُو ناراض ہو گیا یارَبّ!
گنہگار ہوں میں لائِقِ جہنّم ہوں کرم سے بخش مجھ کو نہ دے سزا یارَبّ!
رِہائی مجھ کو ملے کاش! نفس و شیطاں سے تِرے حبیب کا دیتا ہوں واسِطہ یارَبّ!