Book Name:Maut Ka Akhri Qasid
کی حاضِری عُموماً رسمی طور پر ( Formality ) ہوتی ہے ۔ قبرِستان جانا اچّھی بات ہے لیکن اس سے عِبرت بھی حاصِل کی جائے اور اپنی موت کو بھی یاد کیا جائے کیونکہ قبرِستان کی حاضِری کا اصل مقصد ( Purpose ) یہی ہے ۔ حدیثِ پاک میں اِس طرح کا مضمون موجود ہے کہ پہلے میں تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کرتا تھا ، اب اِجازت ( Permission ) دیتا ہوں کہ جاؤ اورقبروں کی زیارت کرو کہ قبروں کو دیکھنا دلوں کو نرم کرتا اور آنکھوں میں آنسو لاتاہے۔ ( [1] )
قبرِستان جا کر اپنی موت کو یاد کرنا چاہئے ، لیکن افسوس ! اب تو قبرِستان میں لڑائی جھگڑے ( Fights ) بھی ہو رہے ہوتے ہیں ۔ لوگ قبرِستان میں کھاپی رہے ہوتے اور مذاق مسخری کر رہے ہوتے ہیں۔ بعض لوگ تو قبرِستان میں جُوا کھیلتے ( Gambling ) ، شراب اور ہیروئن پیتے ، مافیا کے اڈّے بناتے اور اَسلحہ چُھپاتے ہیں۔ ایسا بالکل نہیں ہونا چاہئے ، بلکہ اِس طرح عِبرت حاصِل کرنی چاہئے کہ * جیسے آج یہ قبروں میں پڑے ہیں ، کل میں بھی پڑا ہوا ہوں گا * یہ جو مٹّی کے تَودے ( Lumps of Soil ) نظر آ رہے ہیں ، اِن میں ایک اور تَودے کا اِضافہ ہو جائے گا * ٹوٹی پھوٹی قبروں کو دیکھ کر سوچے کہ کیسے کیسے حسینوں کی یہاں مٹّی پلید ہو رہی ہے * میرے اعمال تو ایسے ہیں ، اگر رَبّ ناراض ہو گیا تو قبر میں نہ جانے کیا بنے گا ! * پھر اپنی لاش ( Dead body ) کو تصوّر میں لائے ، لاش کے پھٹنے ، آنکھوں کے بہنے ، دانتوں کے نکلنے اور بالوں کے جھڑنے کو یاد کرے ، یوں اپنی بے بسی ( Helplessness ) کا تصوّر کرکے عِبرت حاصل کرے ۔ اللہ کریم ہمیں عِبرت