Book Name:Maut Ka Akhri Qasid
منافق غافل یہی سمجھتا ہے کہ فلاں وجہ سے میں بیمار ہوا تھا ( مَثَلاًفلاں چیز کھا لی تھی ، موسم کی تبدیلی کے سبب بیماری آئی ہے ، آج کل اس بیماری کی ہوا چلی ہے وغیرہ ) اور فُلاں دوا سے مجھے آرام ملا ( وغیرہ وغیرہ ) اَسباب میں ایسا پھنسا رہتا ہے مُسَبِّبُ الْاَسباب ( یعنی سبب پیدا کرنے والے ربِّ قادر وقیوم ) پر نظر ہی نہیں جاتی ، نہ توبہ کرتا ہے نہ اپنے گناہوں میں غور۔ ( [1] )
یہ ترا جسم جو بیمار ہے تشویش نہ کر یہ مَرَض تیرے گناہوں کو مِٹا جاتا ہے
اصل بربادکُن اَمراض گناہوں کے ہیں بھائی ! کیوں اِس کو فراموش کیا جاتا ہے ( [2] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
بیماری کی حالت میں کرنے والے کام
پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ نہ کرے ، اگر کوئی بیماری آجائے تو اس سے عِبْرت لینی چاہئے۔ حُجَّۃُ الْاِسْلام امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مریض کو چاہئے کہ موت کو کثرت سے یاد کرے * توبہ کرتے ہوئے موت کی تیاری کرے * ہمیشہ اللہ پاک کی حمد وثنا کرے * خُوب گِڑگِڑا کر دُعا کرے * اللہ پاک کے حُضُور عاجزی وانکساری کا اِظہارکرے * اللہ خالق ومالک سے مددمانگے * مناسب عِلاج کروائے * شکوہ وشکایت نہ کرے * تیمارداری کرنے والوں کی عزت واِحترام کرے * اور جب شِفا نصیب ہو تو اللہ پاک کا شکراَدا کرے۔ ( [3] )
اے رَبّ کے حبیب آؤ ! اے میرے طبیب آؤ اچّھا یہ گناہوں کا بیمار نہیں ہوتا
گو لاکھ کروں کوشش اِصلاح نہیں ہوتی پاکیزہ گناہوں سے کِردار نہیں ہوتا