Book Name:Maut Ka Akhri Qasid
خلیفۂ اعلیٰ حضرت ، مفتی محمد نعیم الدِّین مراد آبادی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اِس آیت کے تحت فرماتے ہیں : دُنیا کی حقیقت (Reality ) اس مبارک جملے نے واضِح کر دی ، آدمی زندگانی پر شیدائی ہوتا ہے ، اسی کو سرمایہ ( Capital ) سمجھتا ہے اور اس فرصَت کو بےکار ضائع کر دیتا ہے ، وقتِ اخیر اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس ( زِندگی ) میں بقا (Survival) نہ تھی ، اس کے ساتھ دِل لگانا اخروی زِندگی ( Life after death ) کے لئے سخت نقصان دِہ ثابت ہوا۔ ( [1] )
دنیا فانی ہے اَہْلِ دُنیا فانی شہر و بازار و کوہ و صحرا فانی
دِل شاد کریں کس کے نظّارہ سے حسن آنکھیں فانی ہیں ، یہ تماشا فانی
جاؤ ! ہم تمہارے پیچھے آ رہے ہیں
صحابئ رسول حضرتِ ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عَنْہ جب کوئی جنازہ دیکھتے توفرماتے : جاؤ ! ہم تمہارے پیچھے آ رہے ہیں۔( [2] )
جب اس بزم سے اٹھ گئے دوست اکثر اور اٹھتے چلے جا رہے ہیں برابر
یہ ہر وقت پیشِ نظر جب ہے منظر یہاں پر ترا دل بہلتا ہے کیونکر
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
امام حسن بصری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی نصیحت
حضرت ربیع بن صبیح رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ہم نے حضرت حسن بصری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سے عرض کیا : ہمیں نصیحت فرمائیےتو انہوں نے فرمایا : * تم میں سے جو تندرست ( Healthy )